امریکی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا نے اس مقام کا پتہ لگالیا ہے جہاں سے سعودی آئل تنصیبات پر حملے کیے گئے۔
سی بی ایس نیوز کے مطابق امریکی اہلکاروں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ مقام ایران کے جنوب میں خلیج کے شمال میں واقع ہے۔ حکام کے مطابق سعودی دفاعی میزائلوں کا رخ حوثی حملوں سے تحفظ کیلئے یمن کی جانب ہے اسلئے وہ ان کروز میزائلوں کو روک نہیں سکے۔
سی بی ایس نیوز کے مطابق حملے سے متعلق معلومات کے تجزیئے پر امریکا دیگر ممالک کے ساتھ ملکر کام بھی کررہا ہے تاکہ ایران کیخلاف ایک مضبوط کیس بنایا جاسکے۔
امریکی فارنسک ماہرین کی ٹیم سعودی آئل تنصیبات کے حملے کے مقام، ڈرونز اور کروز میزائوں کا گہرائی سے جائزہ لے رہی ہیں ، حکام کے مطابق حملے کے مقام سےملبہ بھی تجزیئے کیلئے سعودی عرب سے باہر فارنسک جائزے کیلئے منتقل کردیا گیا ہے۔
امریکا کی جانب سے ایران کو ان حملوں کا ذمے دار ٹھرایا گیا تھا ،اس دعوے کے ثبوت کے طور پر کچھ تصاویر بھی جاری کی گئیں تاہم ایران کے صدر حسن روحانی نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہ یمنی عوام کی جانب سے ردعمل ہے۔
سعودی عرب میں بقیق اور خریص کے علاقوں میں ڈرونز حملوں میں 'آرامکو' کی تیل تنصیبات متاثر ہوئی تھیں اوریہاں سے تیل کی نصف پیداوار معطل ہو گئی ہے وہیں تیل کی عالمی رسد میں پانچ فیصد کی کمی آئی ہے۔
دوسری جانب حوثی باغیوں نے حملے کی ذمے داری قبول کرلی ہے ۔ اور اس نوعیت کے مزید حملے کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔
Source: CBS news