افغانستان میں دو خودکش حملے میں اڑتالیس افراد ہلاک اور اسی زخمی ہوگئے۔
پہلا خودکش حملہ افغان صدر اشرف غنی کی انتخابی ریلی کے دوران کیا گیا،خودکش حملے میں ہلاک ہونیوالے افراد کی تعداد بڑھ کر چھبیس ہوگئی ہے ۔ تاہم حملے میں افغان صدر اشرف غنی بال بال بچ گئے۔ پہلے یہ تعداد آٹھ بتائی جارہی تھی۔
یہ خودکش حملہ افغان صوبے پروان میں کے دارالحکومت چریکر میں کیا گیا، حملے کی ذمے داری طالبان نے قبول کرلی ہے۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی نے حملے میں چھبیس افراد کے ہلاک اور بیالیس کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ اس میں چار فوجی بھی ہلاک ہوئے ہیں ۔
اسپتال حکام نے کہا ہے کہ حملے میں ہلاک ہونے والے افراد میں بچے بھی شامل ہیں ، انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ واقعے میں ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
دھماکا خیز مواد خودکش بمبار کی موٹر سائیکل پر نصب تھا جو کہ اس نے افغان صدر کی ریلی کے مقام پر دھماکے سے اڑادی ۔ دھماکے کے موقعے پر افغان صدر بھی موجود تھے تاہم وہ اس میں محفوظ رہے ۔
کابل میں گرین زون کے نزدیک ایک اور حملہ بھی ہوا ہے ، وزارت دفاع ک مطابق یہ حملہ ایسے مقام پرکیا گیا جہاں پر نیٹو ہیڈکوارٹر، امریکی سفارتخانہ بھی واقع ہے۔ اس حملے کی ذمے داری بھی طالبان نے ہی قبول کی ہے اور کہا ہے کہ یہ بھی خودکش حملہ تھا۔
حکام نے حملے میں ہلاکتوں کی تفصیلات بتانے سے پہلے تو گریز کیا تاہم پھر بعد میں ان کا کہنا تھا کہ اس میں بائیس افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھوبیٹھے ہیں جبکہ اڑتیس زخمی ہوئے ہیں۔ افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نے ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔
پہلے طالبان نے خبردار کیا تھا کہ ان کے جنگجو افغانستان میں موجود غیر ملکی افواج اور افغان فورسز کیخلاف حملوں میں تیزی لائیں گے تاکہ لوگوں کو الیکشن میں حصہ لینے سے باز رکھا جاسکے۔
واضح رہے کہ افغانستان میں صدارتی انتخابات کا انعقاد ہونے جارہا ہے اور اس میں دوسری مدت کیلئے افغان صدر اشرف غنی بھی حصہ لے رہے ہیں۔
Source: Aljazeera