کراچی: کچرے پر سیاست سے ماحول تعفن زدہ ہوگیا۔ پہلے میئر کراچی نے مصطفیٰ کمال کو تین ماہ کیلئے گاربیج کا پراجیکٹ ڈائریکٹر بنایا، پھر صبح ہوتے ہی معطل بھی کردیا۔ جس کے بعد کراچی کی سیاست میں ڈرٹی راؤنڈ شروع ہوگیا۔ الزامات کی سیاست کے بعد اب استعفوں کے مطالبات ہونے لگے، شہری انتظامیہ کی صفائی سے زیادہ نمائش پر توجہ ہے۔
جوش میں آکر وسیم اختر نے نہلا پھینکا اور مصطفیٰ کمال کو 3 ماہ کیلئے عہدہ دیدیا۔ مصطفیٰ کمال نے بھی نہلے پر دہلا دے مارا۔ رات و رات صفائی کا آغاز ہوگیا۔ صبح ہوئی تو فلم میں نیا موڑ آگیا۔ میئرکراچی نے مصطفیٰ کمال کومعطل کردیا۔
معطلی کے بعد کمال بھی وجد میں آگئے، پھر دونوں میں لگا چھتیس کا آنکڑا۔ دونوں کی اس سیاسی جنگ میں کچرے کی کہانی آنجہانی بن گئی۔
انتظامیہ کے جھگڑے پر سندھ حکومت نے بھی رگڑا لگا دیا۔ مرتضیٰ وہاب بولے کہ مصطفی کمال نے رضاکارانہ طور پر تین ماہ میں کراچی کا کچرا صاف کرنے کی پیشکش کی تھی۔ یوٹرن لینے کے بعد وسیم اختر کو مستعفی ہوجانا چاہیے، میئرکراچی کی نیت ٹھیک نہیں۔ مصطفی کمال کی پیشکش سے نےنقاب ہوگئے۔ پیپلزپارٹی نے وسیم اختر سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کردیا۔
وسیم اختر اور مصطفیٰ کمال کی لڑائی میں فاروق ستار بھی نکل آئے۔ متحدہ کے سابق رہنما اور ایم کیوایم بحالی کمیٹی کے سربراہ فاروق ستار نے بھی میئر کراچی سے استعفے کا مطالبہ کردیا۔ ساتھ ہی پندرہ ارب کا حساب بھی مانگ لیا۔