سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقہ جات کے چئیرمین بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں پی ٹی وی کی نشریات نہ آنے اور علاقائی زبانوں کو قومی زبانیں نہ تصور نہ کرنے پر پی ٹی وی حکام پر برس پڑے۔
کمیٹی کا اجلاس سینیٹر عثمان کاکڑ کی زیرصدارت اسلام آباد میں ہوا۔ اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی پی ٹی وی حکام ہر برس پڑے۔ کہا بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں آج تک پی ٹی وی نہیں آرہا ہے۔ ان علاقوں میں غیر ملکی چینل آرہے ہیں۔ اپنا چینل نہیں آرہا ہے ۔ ہمارے لوگ بھی وزیراعظم کو دیکھنا چاہتے ہیں۔ زیارت خاران میں پی ٹی وی کا ایک ٹاور 6 سال میں نہیں لگ سکا۔ کیا کارکردگی ہے پی ٹی وی کی۔
چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ میرے خیال سے پی ٹی وی کا نام حکمران ٹی وی ہونا چاہیے۔ پی ٹی وی میں سینٹ کو کم وقت دیا جاتا ہے۔ پارلیمنٹ کو براہ راست دکھایا جائے۔ پی ٹی وی پارلیمنٹ نامی چینل میں تمام کارروائی دکھائی جاتی ہے۔ پی ٹی وی مسجد مدرسہ سے بھی فیس لیتا ہے۔
کمیٹی نے سفارش کی کہ جہاں چینل نہیں آتا وہاں سے فیس نہ لی جائے۔ ایم ڈی پی ٹی وی نے کہا کہ اس سال پہلی بار پی ٹی وی کو منافع میں لائے ہیں۔ 19 سے 20 ارب کا قرضہ اس وقت پی ٹی وی پر ہے۔ 30 کروڑ کے قریب اس سال منافع کمایا ہے۔ ادارہ 3 سال سے خسارے میں جارہا تھا۔ 76 فیصد بجٹ صرف ادارے کے ایچ آر پر لگتا ہے۔ جتنا اسٹاف پی ٹی وی میں ہے اتنا کسی نجی ادارے میں اسٹاف نہیں ہے۔ رائٹ سائزنگ پر کام کررہے ہیں۔