حکومت مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات کو عالمی عدالت انصاف میں اٹھانے پر غور کر رہی ہے اور اس مقصد کے لیے عالمی شہرت کے حامل وکلاء سے رابطے کیے جا رہے ہیں ۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے بھارت کے ساتھ سندھ طاس معاہدے پر غور کے لیے اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق یکم سے 16 اگست تک پاکستان کی طرف سے اقوام متحدہ کو تین خط لکھے گئے، ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کو سفارتی، سیاسی، قانونی اور انسانی حقوق کی بنیادوں پر اٹھا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کے لیے کشمیر کے حالیہ واقعات ایک ایونٹ نہیں بلکہ پالیسی کا تسلسل ہیں۔ سلامتی کونسل کے اجلاس کا انعقاد آسان کام نہیں تھا، 15 ممالک کو قائل کیا گیا۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پانچ مستقل ارکان میں سے ایک بھی چاہتا تو اجلاس منعقد نہ ہوتا تاہم روس، برطانیہ، چین نے پاکستان کا مکمل ساتھ دیا، بھارت نے بہت کوشش کی کہ روس اجلاس کو روکے لیکن بھارت کو کامییابی نہ ملی۔
کے مطابق کا کہنا ہے کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کی سلامتی کونسل کو برینفگن پاکستان کے حق میں تھی، کرتار پورہ کاریڈور اپنے وقت پر کھلے گا، اس میں کوئی رکاوٹ نہیں۔