اسلام آباد: ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے اپنی بہترین کارکردگی کے ذریعے بھارت کی پاکستان کیخلاف 5th جنریشن وار کا بھرپور مقابلہ کیا۔ آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کی مدت ملازمت میں 3 سال کی توسیع کے اعلان کے بعد سوال کیا جارہا ہے کہ ان کی ٹیم، خاص کر ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور بھی اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے یا نہیں۔ اس حوالے سے قوی امکان ہے آرمی چیف اپنی ٹیم میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کریں گے۔ اسی باعث ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا بھی اپنے عہدے پر برقرار رہنے کا امکان ہے۔ دوسری جانب اس حوالے سے سینیئر تجزیہ کار اور صحافی کامران خان نے آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع سے فوج میں اعلیٰ سطح پر ترقیوں کا مسئلہ نہیں ہوگا۔ جنرل باجوہ کی حد درجہ ضروری ایکسٹینشن سے فوج میں اعلی سطح پر پروموشنز کا مسئلہ نہیں ہوگا میری اطلاع بہت جلد دو لیفٹینینٹ جنرلز کی جنرل کی حیثیت سے ترقی ہو گی ایک کی تعیناتی چیرمین جوائنٹ چیف دوسرے کی وائس چیف آف آرمی اسٹاف ہوگی مجھے یقین ہے آئندہ ۳ سال پاکستان کی ترقی کے سال ہیں — Kamran Khan (@AajKamranKhan) August 19, 2019 انہوں نے اس کی وجہ یہ بتائی ہے کہ دو لیفٹینینٹ جنرلز کی جنرل کی حیثیت سے ترقی ہوگی ایک کی تعیناتی بطور چیئرمین جوائنٹ چیف اور دوسرے کی وائس چیف آف آرمی اسٹاف ہوگی۔ کامران خان نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ 'جنرل باجوہ کی حد درجہ ضروری ایکسٹینشن سے فوج میں اعلی سطح پر پروموشنز کا مسئلہ نہیں ہوگا، میری اطلاع بہت جلد دو لیفٹینینٹ جنرلز کی جنرل کی حیثیت سے ترقی ہوگی۔ ایک کی تعیناتی چیئرمین جوائنٹ چیف دوسرے کی وائس چیف آف آرمی اسٹاف ہوگی، مجھے یقین ہے آئندہ 3 سال پاکستان کی ترقی کے سال ہیں۔' خیال رہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع کر دی گئی ہے۔ جس کے بعد جنرل قمر جاوید باجوہ مزید تین سال کیلئے آرمی چیف کے عہدے پر برقرار رہیں گے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ 29 نومبر 2019ء کو اپنے عہدے سے ریٹائر ہو رہے تھے، تاہم اب وہ نومبر 2022ء تک چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدے پر برقرار رہیں گے۔ وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع کر دی گئی ہے۔ اس فیصلے کے بعد کہا جا رہا تھا کہ کئی فوجی افسران کی ترقیاں متاثر ہوں گی لیکن اب سینئیر صحافی نے کہا ہے کہ ایسا نہیں ہو گا۔