Aaj Logo

اپ ڈیٹ 19 اگست 2019 07:27pm

باجوہ ڈاکٹرائن کیا ہے ۔ ۔ ۔؟

پاک فوج کے سپہ سالار جنرل  قمر  جاوید باجوہ نے 29  نومبر 2016 کو منصب عہدہ  سنبھالا تو ملک کو دہشتگردی   کے بھیانک چیلنج کا سمنا تھا۔  جنرل باجوہ نے اعلیٰ عسکری قائدانہ صلاحیتوں کا مظاہر کرتے ہوئے در پیش چیلنجوں سے بخوبی نمٹا اور نہ صرف پاکستان بلکہ بیرون ملک سے بھی داد وصول کی۔

 جنرل   قمر جاوید باجوہ نے سپہ سالار کا منصب  سنبھالتے  ہی اندرون ملک دہشت گردی کے خلاف آپریشن ردالفساد شروع کیا۔ ملک کے طول وعرض میں  لاتعداد کومبنگ اورانٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کیے گئے۔

جنرل قمر جاوید  باجوہ کی قیادت میں دہشتگردوں کے عزائم کوناکام  بنانے کے لیے  بھی  موثر حکمت  عملی  اپنائی گئی ۔ تقریبا دو ہزارمذہبی اسکالرز نے دہشت گردی و انتہاء پسندی کیخلاف ،پیغام پاکستان ، کےنام سے فتویٰ جنرل باجوہ کے ایماء پر ہی دیا۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر قیادت افغانستان سے کی جانے والی دہشتگردی کی روک تھام  کے لئے سرحد پر باڑ لگانے کا عمل شروع کیا  اور پاک افغان سرحد پر2300 کلومیٹر  طویل باڑ  کی تنصیب کا کام  مکمل ہو چکا ہے اس کے علاوہ کنکریٹ کے بنکروں اور قلعوں کی تعمیر جاری ہے ۔ جنرل باجوہ نے  فاٹا کو  خیبر پختونخواہ  کا حصہ بنانے میں  بھی   اہم کردار ادا کیا۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے اعلیٰ سفارتکاری کی صلاحیتیں بھی ثابت کر دیں، انہوں نے چین، روس امریکا، برطانیہ اور سعودی عرب میں پاکستان کا مؤقف واضح کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور پاکستان کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا  ۔

جنرل باجوہ نے سی پیک منصوبے کو آگے بڑھانے اور  بلوچستان میں ترقیاتی پروگرام آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا، پلوامہ کے  واقعے کے بعد بھارتی عزائم کو ناکام بنانے کے لیے انہوں نے دلیرانہ فیصلے کیے۔

جنرل  قمر جاوید باجوہ  نے  ہر عید کا دن  لائن  آف کنٹرول پر جوانوں کے ساتھ گذارا ، 27 فروری جنرل باجوہ کی جنگی حکمت عملی کی برتری کا دن تھا جب پاکستان نے بھارت کو زبردست عسکری دھچکادیا ، جنرل باجوہ کی اعلیٰ حربی حکمت عملی کو باجوہ ڈاکٹرائن کا نام بھی دیا جاتا ہے۔

Read Comments