ڈھاکہ: بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کی کچی بستی میں آگ لگنے کے بعد ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے۔ جمعے کو میر پور کے علاقے میں لگنے والی آگ سے 15 ہزار گھر جل کر خاکستر ہو چکے ہیں جب کہ 50 ہزار افراد بے گھر ہوگئے۔
برطانوی خبر رساں ادارے دی انڈیپنڈنٹ کی رپورٹ کے مطباق جلنے والے کئی گھروں کے رہائشی آگ لگنے کے وقت شہر سے باہر عید الضحی کا تہوار منانے میں مصروف تھے۔ آگ لگنے کے واقعے میں کسی ہلاکت کی اطلاع نہیں ہے تاہم کچھ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔
کچی آبادی میں لکڑی کی تعمیرات اور پلاسٹک کی چھت ہونے کے باعث آگ بہت جلد پھیل گئی۔
آگ لگنے کی وجوہات کا تاحال تعین نہیں ہو سکا لیکن اس سلسلے میں تفتیش کا آغاز کر دیا گیا جس کی رپورٹ 15 دن تک آنے کا امکان ہے۔
متاثرہ علاقے میں رہنے والے زیادہ تر افراد کم اجرت پر کام کرنے والے گارمنٹ یا دیہاڑی دار مزدور ہیں جو شہر میں کام کرنے کے لیے دور دراز سے آتے ہیں اور مذہبی تہوار کے دنوں میں اپنے علاقوں میں واپس چلے جاتے ہیں۔
بی بی سی ورلڈ سروس نے 15 ہزار گھروں کے متاثر ہونے کا دعوی کیا تھا لیکن ایک مقامی نیوز رپورٹر کے مطابق متاثرہ گھروں کی تعداد اس سے کافی کم ہے۔
جمعہ کو مقامی اور آگ بجھانے والے محکمہ کے افراد نے ڈھاکہ ٹریبیون کو بتایا کہ ایک ہزار سے زیادہ جھونپڑیاں اس آگ میں مکمل طور پر جل چکی ہیں۔
یاد رہے کہ فروری میں بھی ڈھاکہ کی ایک رہائشی عمارت میں آگ لگنے سے 80 افراد ہلاک اور 50 زخمی ہو گئے تھے۔ عمارت میں باآسانی جلنے والا مواد موجود تھا جس کے باعث شہر کے گنجان اور تاریخی علاقے میں آگ پھیل گئی تھی۔