Aaj Logo

اپ ڈیٹ 08 اگست 2019 07:13am

کشمیر سے آخری پیغامات: 'اگر ہم مر بھی گئے تو یہاں نہ آنا'

مقبوضہ کشمیر میں گذشتہ اتوار سے انٹرنیٹ اور ٹیلی فون لائنز سمیت تمام مواصلاتی رابطے منقطع ہیں اور کرفیو کی سی کیفیت ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں مواصلات کا نظام بدھ کو مسلسل تیسرے روز بھی معطل رہا، قابض انتظامیہ نے انٹرنیٹ اور ٹیلیفون کے رابطے منقطع اور ذرائع ابلاغ پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔

کشمیر کی صورتحال بتانے سے مقامی و بین الاقوامی ذرائع رپورٹ کرنے قاصر ہیں۔ بھارتی حکومت نے جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی آئین کی دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف احتجاجی مظاہروں کو روکنے کیلئے ٹیلی ویژن، ٹیلیفون اور انٹرنیٹ کی تمام سروسز معطل کردی ہیں۔

بھارت نے دفعہ 370 پیر کو ختم کردی تھی۔ اس اقدام سے پہلے قابض انتظامیہ نے علاقے میں مواصلات کا نظام منقطع اورسیاسی رہنمائوں کو گرفتارکرلیا تھا۔

سید علی گیلانی اور میرواعظ عمرفاروق سمیت پوری مزاحمتی قیادت گھروں یا جیلوں میں نظربند ہے۔ کشمیر میں موجود کچھ صارفین نے انٹرنیٹ اور ٹیلی فون لائنز کی بندش سے قبل خدشات کا اظہار کیا تھا۔

ایسی صورتحال میں کشمیر سے باہر بسنے والے بے شمار شہری اپنے خاندان اور بالخصوص والدین کے بارے میں تشویش اظہار کر رہے ہیں۔

ایک صارف نے کہا کہ شاید یہ میرا آخری ٹویٹ ہو اس کے بعد یہاں کیا ہونے والا ہے کچھ پتہ نہیں۔

ایک صارف نے کہا ہے کہ مجھے آج تیسرا دن ہیں 72 گھنٹے گزر چکے ہیں۔ ابھی تک میری والدہ سے بات نہیں ہو سکی۔

ایک صحافی نے گذشتہ اتوار کو ٹویٹ کی تھی کہ بہت سارے صحافی اپنے دفاتر میں رات گزار رہے ہیں۔  

ایک صارف نے کہا کہ انٹرنیٹ کی بندش، رہنماؤں کی نظربندی اور کیبل ٹی وی کے بند ہونے کے بارے میں بتایا تھا۔

ایک اور صارف نے بھی یہی کہا کہ میں نے بھی اب تک اپنے والدین سے بات نہیں کی۔  

ایک اور صارف نے اپنے آخری ٹویٹ میں کہا ہے کہ چلو جی خدا حافظ،

میڈیا رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کشمیری صارفین نے نیٹ بند ہونے سے قبل یہ بھی لکھا تھا کہ اگر ہم مر بھی تو گئے یہاں نہ آنا۔

کشمیری بہن بھائیوں کی طرف سے اس طرح کے پیغامات نے پاکستانیوں کو جذباتی کر دیا ہے۔ پاکستانی صارفین کا کہنا ہے کہ ہم اپنے کشمیری بہن بھائیوں کو دکھ محسوس کر سکتے ہیں۔ انشاءاللہ ایک دن کشمیر پاکستان بنے گا۔

Read Comments