ریزرو بینک آف انڈیا نے حیران کن طور پر غیر روایتی طور پر 35پوائنٹس کٹوتی کا اعلان کردیا جس کے سبب سال 20-2019 بھارت کی شرح نمو 6.9 فیصد تک کم ہوگیا۔ یہ تنزلی چھ مہینوں میں تیسری بارہوئی ہے۔
رواں برس فروری میں مانیٹری پالیسی کمیٹی نے معیشت کی نمو 7.4 فیصد بتائی تھی جو اپریل میں 7.2 فیصد ہوگئی اور جون میں 7فیصد تک گر گئی۔
اگست میں پیش کیے جانے والے معاشی سروے میں شرح نمو 6.9 بتائی گئی ہے جو آئندہ مہینوں میں مزید کم ہوسکتی ہے۔
فروری کی مانیٹری پالیسی میں گورنرریزرو بینک آف انڈیا شکتی کانٹاداس نےشرح نمو کی کمی کے حوالے سے خبردار کیا تھا لیکن وہ معاشی نمو کے لئے پُرامید تھے۔
اپریل کی مانیٹری پالیسی میں کمزور ہوتی اندرونی سرمایہ کاری کی سرگرمیوں کا بتایا گیا۔
پالیسی میں خبردارکیا گیا تھا کہ عالمی معیشت میں معتدل نمو بھارت کی برآمدات پر اثرانداز ہوسکتی ہے۔
مئی میں سینٹرل اسٹیٹسٹکس کی جانب سے جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق بھارتی معیشت سال 19-2018 کے چوتھے سہ ماہی میں پانچ برس کی پست ترین سطح 5.8 پر آگئی ہے۔
سال 19-2018 کی کُل نمو دوسرے برس بھی تنزلی کا شکار6.8فیصد تک رہی جبکہ 18-2017 میں یہ نمو 7.2فیصد تھی اور 17-2016 میں یہ 8.2فیصد تھی۔
سرمایہ کاری کے ساتھ نجی کھپت میں کمی کی وجہ گاڑیوں اور کنزیومر ڈیوریبل کی فروخت میں کمی ہے۔
جون کی مانیٹری پالیسی میں بتایا گیا کہ عالمی تجارتی جنگ کے سبب بھارتی درآمدات اور سرمایہ کاری کی سرگرمیاں متاثر ہوسکتی ہیں۔ مزید یہ کہ گزشتہ مہینوں میں نجی کھپت بالخصوص دیہی علاقوں میں کم ہوئی ہے۔
گورنر ریزرو بینک آف انڈیا نے کہا حکومت معیشت میں نمو کی تنزلی سے نمٹنے کےلئے ضروری اقدامات کرےگی۔