بھارت کی جانب سے کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنے، ایل او سی پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی اور مقبوجہ کشمیر میں کلسٹر بم کے استمعال کے خلاف پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی ۔
چیئرمین کشمیر کمیٹی فخر امام کی جانب سے پیش کی گئی ۔ مذمتی قرارداد میں کہا گیا ہے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بھارت کی جانب سے کشمیر کا خصوصی حیثیت ختم کرنے کی شدید مذمت کرتا ہے۔ نہتے افراد اور ایل اوسی پر ہونے والی فائرنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ کلسٹر بموں کی نہتے عوام پر استعمال کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
قرارداد میں مزید کہا گیا کہ پاکستانی مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق چاہتے ہیں ۔ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے۔مسئلہ کشمیر کے تین فریق پاکستان، انڈیا اور کشمیری عوام ہیں۔اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کو استصواب رائے کا حق دیا جائے۔
قرارداد میں قابض بھارتی فوجوں کے انخلاء، فوجی ایریاز کے خاتمے اور کرفیو کے خاتمے کا مطالبہ کیا اور کہا گیا کہ پاکستان اپنی سفارتی، اخلاقی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گی۔ بھارت تشدد، نسل کشی روکے، پیلٹ گنز کا استعمال ختم کرے۔نام نہاد سرچ آپریشن ختم کیے جائیں ۔ کشمیریوں کو بنیادی انسانی حقوق دیئے جائیں۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں کی تحقیقات کرے۔ جموں و کشمیر متنازعہ علاقہ ہے، جسے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔ جموں و کشمیر کا مسئلہ باہمی مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے ۔