بہت سے لوگ سیکنڈ ہینڈ گاڑی خریدنے کو ترجیح دیتے ہیں اور یہ فیصلہ ان کیلئے بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ اگر آپ کا بھی ایسا کوئی ارادہ ہے تو اس مضمون کو بہت دھیان سے پڑھ لیجئے، کہیں ایسا نہ ہو کہ چالاک ڈیلروں کے چنگل میں پھنس کر نقصان کروا بیٹھیں۔
سب سے پہلے آپ کو گاڑی کی قسم اور ماڈل کے بارے میں کچھ تحقیق کرنی چاہیے۔ اس کیلئے گاڑیوں کی ویب سائٹس پر آپ اپنی پرائس رینج کے زریعے دیکھ سکتے ہیں کہ کس قسم کی اور کس ماڈل کی گاڑیاں آپ کو دستیاب ہیں۔
جب آپ اپنی پسند کے دو تین ماڈل منتخب کرلیں تو ان کے بارے میں دیکھنے والی اہم باتیں ہیں کہ یہ کتنی پائیدار ہیں، ایندھن کتنا استعمال کرتی ہیں، ان کی ری سیل ویلیو کیا ہے اور مینٹیننس پر کتنے اخراجات آتے ہیں۔ ان میں سے ری سیل اور مینٹیننس سب سے اہم ہیں۔
جب آپ گاڑی خریدنے جائیں تو اوسط قیمت سے 5 سے 10 فیصد کم میں خریداری کی کوشش شروع کریں تاکہ بھاؤ تاؤ کے بعد آپ کو ٹھیک قیمت مل سکے۔
شو رومز اکثر ایسی پرانی گاڑیوں کی بھی زیادہ قیمت طلب کرتے ہیں جن کی حالت اچھی نہیں ہوتی۔ آن لائن خریداری کیلئے آپ کو محنت ذرا زیادہ کرنا پڑے گی۔ آپ کو گاڑی بیچنے والے افراد کے پاس پہنچنا ہوگا اور ایسا ایک سے زائد مرتبہ کرنا ہوگا۔
اتوار بازار میں بھی بڑی تعداد میں گاڑیاں دستیاب ہوتی ہیں لیکن ان میں سے بھی اکثر کار ڈیلروں کی جانب سے فروخت کیلئے پیش کی گئی ہوتی ہیں۔
اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ انجن سب سے اہم چیز ہے لیکن یاد رکھیں کہ باڈی کی اپنی اہمیت ہے۔ انجن کی اوورہالنگ اور تبدیلی ہوسکتی ہے لیکن باڈی کی نہیں ہوسکتی۔ گاڑی کو دن کے وقت روشنی میں چیک کریں اور یقینی بنائیں کہ اس پر کسی بڑے ایکسیڈنٹ کے نشانات نہیں ہیں۔ یہ بھی معلوم کریں کہ اس کا پینٹ اصلی ہے یا نہیں۔ باڈی کے فلور، پلر اور ڈوربارڈر کو اچھی طرح چیک کریں کہ یہ زنگ آلود تو نہیں ہیں۔
اگلا مرحلہ گاڑی کے دستاویزات کی تصدیق ہے۔ اس کی نمبر پلیٹس اوریجنل ہونی چاہئیں اور گاڑی کے انجن نمبر اور چیسز نمبر وہی ہونے چاہئیں جو اس کے کاغذات میں درج ہیں۔ متعلقہ اداروں سے تصدیق کریں کہ یہ گاڑی چوری شدہ تو نہیں ہے۔ گاڑی کے مالک کا اصل شناختی کارڈ چیک کریں اور مینوفیکچرر کی اصلی انوائس بھی دیکھیں۔ آپ کو یہ بات بھی یقینی بنانی چاہیے کہ گاڑی کے ذمہ کوئی ٹیکس یا ایکسائز کلیئرنس وغیرہ نہیں ہونی چاہیے۔
خریداری کا فیصلہ کر لیں تو بیچنے والے کا شناختی کارڈ اور ڈلیوری لیٹر ضرور لیں، اور تمام دیگر دستاویزات کا حصول بھی یقینی بنائیں۔ گاڑی کی قیمت اور باڈی کے متعلق اطمینان ہوجانے کے بعد انجن کے تکنیکی معاملات کو چیک کرنے کیلئے آپ کو ماہر مکینک کی ضرورت ہوگی۔ ٹیسٹ ڈرائیو بہت ضروری ہے، اس سے ہی آپ کو گاڑی کی صحت کا عمومی اندازہ ہوسکے گا۔ دیگر چیزوں میں مائلیج، ایکسیسریز، انٹیریئر، رم اور ٹائر وغیرہ شامل ہیں۔
سیٹ کوور، فٹ پیڈ، دروازے کے کوور اور گاڑی کے اندر رکھی گئی سجاوٹ کی اشیاء اور پرفیوم وغیرہ سے متاثر نہ ہوں، یہ محض دکھاوے کی چیزیں ہیں۔ تو مختصر بات یہ ہے کہ چار چیزیں اہم ترین ہیں، باڈی کی کنڈیشن، ڈاکومنٹس، قیمت، اور انجن کی صحت، جو ایک ماہر اور مخلص مکینک بتا سکتا ہے۔