Aaj Logo

شائع 06 اگست 2019 06:20pm

انوراگ کشیپ کو مودی سرکار کیخلاف بولنا مہنگا پڑگیا

گزشتہ روز بھارتی پارلیمنٹ میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے متعلق ہونے والے اجلاس میں مودی سرکار نے چار بل پیش کئے جس کے بعد مقبوضہ کشمیر کا ریاستی درجہ اور خصوصی حیثیت ختم کرنے کا صدارتی فرمان بھی جاری کردیا گیا تھا۔

بھارتی حکومت کے اس اقدام پر فلم ساز انوراگ کشیپ نے اپنا ردعمل دیا تو انہیں مہنگا پڑگیا، انوراگ نے ٹویٹ کیا کہ 'کیا آپ جانتے ہیں سب سے خطرناک چیز کیا ہے؟ وہ یہ کہ ایک شخص سوچتا ہے کہ وہ جو کرتا ہے وہی 1 ارب 20 کروڑ لوگوں کیلئے ٹھیک ہے'۔

جیسے ہی انہوں نے یہ ٹویٹ کیا تو بھارتیوں سے ہضم نہ ہوا اور انہوں نے تنقید کے تیر انوراگ کی جانب کرلئے، ایک شخص نے لکھا کہ 'یہ آدمی اُس شخص پر انگلی اٹھا رہا ہے جو جمہوری طریقے سے بھاری مارجن کے ساتھ منتخب ہوا'۔  

ایک اور شخص نے لکھا کہ 'ہم نے انہیں ووٹ ہی اس لئے دیئے ہیں اور اس میں کوئی خطرے کی بات نہیں ہے، لبرلز کو رونے دیں'۔  

ایک اور صارف نے لکھا کہ 'یہ وہی چیز ہے جسے ہم جمہوریت کہتے ہیں، ہم ایک بندے کو منتخب کرتے ہیں اور اسے یہ اختیار دیتے ہیں کہ وہ ملکی مفاد میں فیصلے کرے'۔

ان ٹویٹس کو دیکھنے کے بعد انوراگ نے اپنا منہ بند نہیں کیا بلکہ انہوں نے ہندی میں ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ 'آرٹیکل 370 یا 35 اے کہ بارے میں میں زیادہ نہیں کہہ سکتا، اس کے پوشیدہ معنی، تاریخ اور حقائق میں ابھی بھی نہیں سمجھ سکا ہوں۔ کبھی لگتا ہے جانا چاہیئے تھا اور کبھی لگتا ہے کیوں گیا۔ نہ میں کشمیری مسلمان ہوں اور نہ ہی کشمیری پنڈت۔ میرا کشمیری دوست کہتا ہے کہ کشمیر کی کہانی روشومون کی طرح ہے۔ کیا پہلو ہیں کشمیر کے۔ سبھی صحیح ہیں سبھی غلط۔ بس اتنا جانتا ہوں جس طریقے سے یہ سب ہوا، صحیح نہیں ہوا'۔ 

ہندی میں کی جانے والی اس ٹویٹ پر بھی بھارتیوں نے سخت ردعمل دیا، ایک صارف نے لکھا کہ 'جب تاریخ اور حقائق کے بارے میں نہیں پتا تو کیوں چیچیا رہا ہے'۔

Read Comments