Aaj Logo

شائع 06 اگست 2019 01:15pm

'ہم اپنے خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے'

وزیر اعظم عمران خان کہتے ہیں بھارت کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت ختم کرناچاہتا ہے۔بھارتی حکومت کے اقدام سےکشمیر میں جدوجہدآزادی میں تیزی آئےگی۔

مظالم کاجب ردعمل آئےگاتویہ ہم پرالزام لگائیں گے۔بھارت نےفروری میں پاکستان کے خلاف جارحیت کی کوشش کی۔دوایٹمی قوتیں کبھی ایسا مس ایڈونچر نہیں کرتیں۔ اگر بھارت میں پھرکوئی ایکشن لیا توہم پھرجواب دیں گے۔ہم اپنے خون کے آخری قطرے تک جنگ لڑیں گے۔

پارلیمنٹ کا مشترکا اجلاس وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوا۔

وزیراعظم عمران خان نے پارلیمنٹ کے اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میری اولین ترجیح ملک سے غربت کا خاتمہ تھا۔ہمسائیوں سے تعلقات بہترکئے بغیرغربت کاخاتمہ نہیں ہوسکتا۔ہندوستان سے کہا کہ ایک قدم آگئے آئیں،ہم دوقدم آگےبڑھیں گے۔افغانستان،ایران اوردیگرممالک سے بھی رابطےکئے۔دورہ امریکا کےدوران ماضی کے اختلافات بھلانےپربات ہوئی۔نریندرمودی نے ہم پردہشتگردی اورٹریننگ کیمپس کا الزام لگایا۔میں نے مودی کو سمجھایا کہ پاکستان نے نیشنل ایکشن پلان بنایا ہے۔

انہوں نے کی پلواما واقعہ پرسمجھانےکی کوشش کی کہ پاکستان کا کوئی ہاتھ نہیں۔بھارتی حکومت نے الیکشن جیتنےکیلئےخطے میں کشیدگی بڑھائی۔بھارت نے ڈوزیئربعد میں بھیجے،پہلے طیارے بھیج دیے۔ہم آرام سے بیٹھ گئے کہ پہلے بھارت میں انتخابات ہونےدیتےہیں۔ہمیں احساس ہوا کہ ہمیں امن کی خواہش کویہ کمزوری سمجھ رہے ہیں۔صدرڈونلڈ ٹرمپ کو معاملے کی سنجیدگی سے آگاہ کیا۔بھارت کی سردمہری کی وجہ سےامریکی صدرکوثالثی کا کہا۔بھارت پاکستان سے مذاکرات نہیں چاہتا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارت نےجو کل کیاوہ بی جےپی کاانتخابی منشورتھا۔آرایس ایس کا نظریہ مسلمانوں کے خلاف ہے۔آر ایس ایس بھارت میں ہندو راج چاہتی ہے۔آر ایس ایس کواحساس تھاکہ مسلمان ہندوستان میں سیکڑوں سال حکومت کرچکا ہے۔قائداعظم نےابتدا میں ہی آرایس ایس کا نظریہ سمجھ گئےتھے۔قائداعظم اسی وجہ سےکانگریس سے علیحدہ ہوئے۔قائداعظم نےبتایا کہ ہندو مسلمانوں کوغلام بناناچاہتے ہیں۔آج ثابت ہوگیا کہ سرسیداور قائداعظم کادوقومی نظریہ ٹھیک تھا۔

انہوں نے یہ بھی کہاقائداعظم کی 11اگست کی تقریرصرف اقلیتوں کےلئے تھی۔یہ کہنا درست نہیں کہ قائداعظم سیکیولرریاست بناناچاہتے تھے۔قائداعظم ریاست مدینہ کی طرز پرپاکستان کا قیام چاہتے تھے۔قائداعظم کے نظریے میں تعصب نہیں تھا۔اقلیتوں کے ساتھ  ناانصافی کرکے ہم اپنےدین کے خلاف جاتے ہیں۔بھارت میں گوشت کھانے پرلوگوں کو قتل کردیا جاتا ہے۔ہمارا مقابلہ نسل پرست نظریے سے ہے۔

عمران خان نے کہا بھارتی اقدام اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف ہے۔بھارت کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت ختم کرناچاہتا ہے۔کسی علاقے کی ڈیموگرافی تبدیل کرنااقوام متحدہ قوانین کی خلاف ورزی ہے۔بھارتی حکومت کے اقدام سےکشمیر میں جدوجہدآزادی میں تیزی آئےگی۔بھارت مستقبل میں آزاد کی تحریک کو مزید دبانےکی کوشش کرے گا۔بھارت طاقت کے ذریعے کشمیریوں کودبانےکی کوشش کرے گا۔مستقبل میں پلواما جیسے مزید واقعات ہوں گے۔ مظالم کاجب ردعمل آئےگاتویہ ہم پرالزام لگائیں گے۔بھارت نےفروری میں پاکستان کے خلاف جارحیت کی کوشش کی۔دوایٹمی قوتیں کبھی ایسا مس ایڈونچر نہیں کرتیں۔اگربھارت میں پھرکوئی ایکشن لیا توہم پھرجواب دیں گے۔اگر جنگ ہوئی تو ہمارے پاس دو راستے ہوں گے۔ایک راستہ بہادرشاہ ظفرکا اور دوسرا ٹیپوسلطان کا۔اورہم ٹیپوسلطان کا راستہ اختیار کریں گے۔ہم اپنے خون کے آخری قطرے تک جنگ لڑیں گے۔

انہوں نے یہ بھی کہامیں نیوکلیئربلیک میل نہیں کررہا،حقیقات بتارہاہوں۔بھارت نےجواقدام اٹھایا اس کا اثرپوری دنیا پرپڑے گا۔کشمیرکے مسئلہ کا حل صرف مذاکرات ہیں۔بھارتی حکومت کو منفی سوچ کو رد کرنا ہوگا۔اس منفی سوچ نے مہاتما گاندھی کا قتل کیا۔کشمیر کا مسئلہ دنیا میں ہرفورم پر اٹھائیں گے۔عالمی عدالت انصاف،سلامتی کونسل،عالمی طاقتوں سےمعاملہ اٹھائیں گے۔

Read Comments