اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اسلام میں قانون سے بالاتر کوئی نہیں ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں صدر اور وزیراعظم رہنے والے خود کو عدالت میں بے قصور ثابت نہیں کرتے۔
وزیراعظم عمران خان کا ایوان صدر اسلام آباد میں اقلیتوں کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب میں کہنا تھا کہ مسلمانوں کے لیے ایک ہی ماڈل ریاست ہے اور وہ ہے مدینہ کی ریاست، مدینہ کی ریاست پر پی ایچ ڈی ہونا چاہیے کہ ہمارے نبی ﷺ نے کس طرح مدینہ کی ریاست کو ایک ماڈل ریاست بنایا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے مدینہ کی ریاست کی بات انتخابات کے بعد کی تھی، سب جانتے ہیں کہ پاکستان میں اسلام کے نام پر کن لوگوں نے اپنی سیاسی دکانیں کھولی ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج کی جدید ریاستوں کو دیکھیں تو ان میں بہت سی چیزیں مدینہ کی ریاست سے لی گئی ہیں، نئے پاکستان سے متعلق میرا ایک وژن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ زبردسی لوگوں کو مسلمان کرتے ہیں نا وہ اسلام جانتے ہیں اور نا ہی اسلام کی تاریخ جانتے ہیں، اسلام میں کوئی جبر نہیں ہے، ہم کیسے لوگوں کو زبردستی مسلمان کرنے کا معاملہ اپنے ہاتھ میں لے لیتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اسلام میں قانون سے بالاتر کوئی نہیں ہے، جب قانون کی بالادستی نہیں ہوتی تو کمزور کے لیے ایک قانون اور طاقتور کے لیے دوسرا قانون ہوتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں قانون کی بالادستی ہی مسائل کا حل ہے اور ہماری جنگ قانون کی بالادستی کی جنگ ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے ملک میں رہنے والی تمام اقلیتوں کو بھرپور تحفظ اور سہولیات فراہم کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ہم اس حوالے سے اپنی قوم کے ذہنوں کو بھی تبدیل کریں گے۔
انہوں نے اس موقع پر یہ اعلان بھی کیا کہ سکھوں کے روحانی پیشوا بابا گرونانک کے 550 ویں جنم دن کے موقع پر مکمل سہولیات فراہم کریں گے۔
وزیراعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں میں ریاست مدینہ پر پی ایچ ڈی ہونی چاہیے، پاکستان واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر بنا، مدینہ کی ریاست تمام مسلمانوں کیلئے رول ماڈل ہے، نبی اکرم ﷺ کی زندگی ہمارے لیے قیامت تک مثال رہے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ لوگ سمجھتے ہیں ریاست مدینہ کی بات ووٹ لینے کیلئے کرتا ہوں لیکن ایسا نہیں ہے، سب جانتے ہیں کن لوگوں نے اسلام کے نام پر دکانیں کھولی ہوئی ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں باہر سے پیسہ پاکستان لایا، پارٹی کا صدر ہونے کی حیثیت سے جواب دہ ہوں، پاکستان میں تماشا دیکھیں، سابق صدر اور وزیراعظم عدالت میں خود کو بے قصور ثابت نہیں کرتے۔
عمران خان نے کہا کہ ہماری تباہی کا سبب 10 برس میں 24 ہزار ارب کا مقروض ہونا ہے، جن لوگوں نے ملک کو مقروض کیا ان سے حساب مانگو تو کہتے ہیں کہ انتقامی کارروائی ہورہی ہے، وہ جواب نہیں دیتے، ان کے لیے جیلوں میں اے سی لگا ہوا ہے، جو جتنا بڑا مجرم ہے اسے اتنی زیادہ سہولیات ملی ہوئی ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ ہماری جنگ حقوق اور قانون کی بالادستی کی جنگ ہے، اندرون سندھ میں براحال ہے، لوگ پیچھے رہ گئے، انہیں حقوق نہیں ملیں گے تو وہ کیسے پاکستان کی بات کریں گے۔