اداکار اور میزبان محسن عباس کی اہلیہ فاطمہ سہیل نے شوہر پر تشدد اور بےوفائی کا الزام عائد کرتے ہوئے زخموں والی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کر دیں
اہلیہ فاطمہ سہیل نے ٹویٹر پر اپنی تصاویر اور پولیس کو دی گئی درخواست کا عکس شیئر کیا جس میں ان کا کہنا ہے کہ وہ سترہ جولائی کو اپنے شوہر کے گھر گئیں، جہاں انھیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
انھوں نے الزام عائد کیا کہ ان کے شوہر محسن عباس کے ایک ماڈل گرل کے ساتھ ناجائز تعلقات ہیں اور گزشتہ برس 26 نومبر کو انہوں نے محسن عباس کو رنگے ہاتھوں پکڑا تھا۔
اداکار کی اہلیہ نے بتایا کہ محسن عباس نے اپنے کیے پر شرمندہ ہونے کے بجائے اُن پر تشدد کیا اور بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا، لاتیں ماریں اور چہرے پر مُکے بھی مارے جب کہ اس وقت وہ حاملہ تھیں۔
سوشل میڈیا پر خود پر گزری داستان میں انہوں نے لکھا کہ شدید صدمے کی حالت میں فیملی کو بتانے کے بجائے ایک دوست سے رابطہ کیا اور فوری طور پر اسپتال گئی جہاں ڈاکٹروں نے ابتدائی طور پر اسے پولیس کیس قرار دے کر علاج سے انکار کر دیا جب کہ مجھے صدمے سے نکلنے کے لیے کچھ وقت چاہیے تھا۔
فاطمہ سہیل نے بتایا کہ بچے کی پیدائش کے وقت اُن کی فیملی ساتھ تھی لیکن شوہر نہیں تھا، دو دن بعد اسپتال آکر محسن عباس نے عوامی پزیرائی کے لیے کچھ تصاویر لے کر سوشل میڈیا پر ڈالیں لیکن اپنے بچے کو دیکھنا تک گوارا نہیں کیا۔
محسن عباس کی اہلیہ لکھتی ہیں کہ 17 جولائی کو وہ محسن عباس کے گھر گئیں اور کہا کہ اپنے بچے کی ذمے داری اٹھاؤ جس پر پھر مار پیٹ کی اور بچے کی ذمہ داری اٹھانے سے مکمل انکار کر دیا
آخر میں فاطمہ سہیل نے کہا کہ انھوں نے 20 جولائی کو تھانے میں رپورٹ درج کرائی لیکن پولیس نے دانستہ یا نادانستہ طور پر ایف آئی آر میں اس معاملے کو گھریلو تشدد یا بدسلوکی کے بجائے محض میاں بیوی کا جھگڑا لکھا۔
دوسری جانب محسن عباس کا کہنا ہے کہ وہ بہت جلد تمام حقائق ثبوتوں کے ساتھ عوام کے سامنے لائیں گے