کراچی: اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی فردوس شمیم نقوی کا کہنا ہے کہ شہر میں سب سے اہم مسئلہ پانی کا ہے، اہم منصوبوں میں تاخیر نہیں کی جاسکتی۔ کوڑا اٹھانے کی بات ہویا پانی کا مسئلہ ہم تہہ تک جاتے ہیں۔
فردوس شمیم نقوی کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کراچی کےمسائل حل نہیں کرتی۔ شہر کے مسائل کے حل کیلئے ہر پلیٹ فارم استعمال کررہے ہیں، کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ پانی کی فراہمی ہے۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ کراچی میں 12 سال کے دوران پانی کی ایک بوند کا اضافہ نہیں ہوا۔ کے 4 کا منصوبہ 20 فیصد سے زیادہ نہیں مکمل نہیں ہوا، کے 4 منصوبے پر پچھلے سال کئی سوال اٹھائے گئے تھے۔
فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ حلف لینے کے بعد سب سے پہلے ایم ڈی واٹر بورڈ سے ملاقات کی، اب کے 4 منصوبے کے ڈیزائن کی تبدیلی کی بات ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہر کو آبادی کے تناسب سے ہزار ملین گیلن پانی ملنا چاہیئے، کراچی کو 450 ملین گیلن پانی مل رہا ہے، کے فور منصوبے کی لاگت 25 سے 100 بلین تک پہنچ گئی ہے، حکومت ڈیم کیلئے زمین لے سکتی ہے تو کے فور کیلئے بھی لی جاسکتی ہے۔
فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ تاجروں کے 11 مطالبات میں سے ایک تسلیم نہیں کیا گیا، 50 ہزار سے اوپر مال دیں گے تو این آئی سی کا نمبر دینا ہوگا۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم چاہتے ہر چیز ڈاکیومنٹ ہو اور جو ٹیکس بنتا ہو وہ دیں، چاہتے ہیں جوٹیکس نیٹ سے باہر ہیں انہیں ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔
فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ مشکل حالات میں مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں، ہڑتال کرنے والے وہ ہیں جو ٹیکس نیٹ میں شامل ہونے سے انکاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لاہور کی انار کلی مارکیٹ میں 3 سو دکانیں ہیں ٹیکس دینے والے چند لوگ ہیں۔ کراچی کے 28 ہزار سناروں میں سے 3 ہزار کے پاس این ٹی این ہے۔ مشکل حالات میں مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں، صرف بیان بازی نہیں عملی کام کررہے ہیں، انشاء اللہ ہم 5 برس میں قرضہ بھی اتاریں گے اور ترقی بھی کریں گے۔