قبائلی اضلاع کے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے خیبرپختونخوا حکومت کے دعوے محض دعوے ہی ہیں، پاک فوج کی جانب سے ضلع مہمند میں قائم کیا گیا کیڈٹ کالج حکومتی عدم دلچسپی کے باعث فنکشنل نہ ہوسکا۔
جدید لیبارٹریاں, سٹیٹ آف دی آرٹ بلڈنگ, سپورٹس گراونڈز یہ ہے 590 کنال پر محیط ضلع مہمند کا کیڈٹ کالج. کسی نے سوچا تک نہ تھا کہ خیبرپختونخوا کے اس قبائلی ضلع میں صوبے کا سب سے بڑا کیڈٹ کالج تعمیر ہوجائے گا۔
پاک آرمی نے 770 ملین روپے کی خطیر رقم سے دس ماہ کی ریکارڈ مدت میں کیڈٹ کالج تعمیر کر دکھا دیا.لیکن 900 طلباء کے لیے پہاڑوں کے دامن میں بنائی گئی اس درس گاہ میں علم کی شمع تاحال روشن نہ ہوسکی. اہل علاقہ کے مطابق حکومتی عدم دلچسپی کالج فنشکنل نہ ہونے کی بڑی وجہ ہے۔
قبائلی بچوں کے لئے تعلیم کی سہولت حکومت کی پہلی ترجیح ہونی چاہئے لیکن لگتا یہ ہے کہ حکومت کا معاملہ صرف فوٹو سیشن تک ہی ہے۔
مہمند میں کیڈٹ کالج کا قیام اس بات کا ثبوت ہے کہ امن آ نہیں رہا امن آگیا ہے۔