سوشل میڈیا کی معروف ترین چینی ویڈیو ایپلیکیشن ٹک ٹاک اور اس میں موجود پیغام رسانی کے فیچر کیخلاف انفارمیشن کمشنر نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
بٹ ڈانس بیجینگ کی جانب سے تخلیق کردہ اس ویڈیو ایپلیکیشن میں صارف محض 15 سیکنڈ کی ویڈیو اپلوڈ کرسکتا ہے۔ یہ صارف کو اپلوڈ کی گئی ویڈیو میں فلٹرز اور خاص قسم کے افیکٹس فراہم کرتا ہے۔
اس ایپلیکیشن کے حوالے سے ایک تاثر قائم ہوتا جا رہا ہے کہ اس کی ویڈیوز بچوں پر برے اثرات مرتب کر رہی ہیں۔
برطانیہ کی انفارمیشن کمشنر الیزبتھ ڈینہیم نے ڈیجیٹل، ثقافت، میڈیا اور کھیل کی ایک کمیٹی کو بتایا کہ وہ ٹک ٹاک کے حوالے سے بچوں کیلئے ٹرانسپرینسی ٹولز اور اس ایپلیکشن پر بچے کس طرح کی ویڈیوز دیکھ رہے ہیں اور ڈاؤنلوڈ کر رہے ہیں کا معائنہ کر رہی ہیں۔
محض مارچ کے مہینے میں ٹک ٹاک 10 کروڑ سے زائد بار ڈاؤنلوڈ ہوئی ہے، جس کے اس وقت 5 کروڑ سے زائد ایکٹیو صارف موجود ہیں۔
فروری کے مہینے میں 13 سال سے کم عمر بچوں کی معلومات اکھٹی کرنے کے جرم میں امریکہ کی وفاقی تجارتی کمیشن (ایف ٹی سی) نے ٹی ٹاک پر 57 لاکھ ڈالر کا جرمانہ عائد کیا تھا۔
دوسری جانب ترجمان ٹک ٹاک کا کہنا ہے کہ ہم اپنی یوزر کمیونٹی کی پراٸیویسی کے تحفظ کے پابند ہیں۔ ہم مقامی قوانین اور ضوابط کی مکمل طور پر تعمیل کرتے ہیں اور کسی بھی انکواٸری کے جواب میں متعلقہ معلومات فراہم کریں گے۔