ہیروشیما: سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جاپان کے شہر ہیروشیما میں امن میموریل میوزیم کا دورہ کیا۔ اس عجائب گھر میں دوسری عالمی جنگ میں ہیروشیما پر امریکا کے جوہری بم کے حملے کی تباہ کاریوں کے شواہد محفوظ کیے گئے ہیں۔
شہزادہ محمد کے دورہ عجائب گھر کے موقع پر جوہری بم کے حملے میں زندہ بچ جانے والی اکلوتی جاپانی خاتون سے ملاقات بھی کرائی گئی۔ انھوں نے معزز مہمان کو شہر میں جوہری بم کے حملے سے قبل، دوران اور بعد میں پیش آنے والے واقعات کی تفصیل سے آگاہ کیا۔
ایک 81 سالہ خاتون نے بتایا کہ جب ہیروشیما پر ایٹم بم گرایا گیا تو اس وقت اس کی عمر 7 سال تھی۔ اس نے ایٹم بم زمین پر گرنے کے بعد دیکھا کہ ایک نیلے رنگ کا فلیش مرغولے کی شکل میں آسمان کی سمت جاتا دکھائی دیا۔ اس نے پورے آسمان کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ مجھے ایسے لگا کہ سب کچھ ختم ہو گیا ہے۔
زندہ بچ جانے والی جاپانی خاتون نے بتایا کہ ہیرو شیما شہر میں ایٹم بم سے ہونے والی تباہی ناقابل بیان تھی۔ ہر طرف المیے کی کیفیت تھی، شجر وحجر ہر چیز بھسم ہو گئی تھی۔
جاپانی خاتون نے سعوی ولی عہد کو بتایا کہ ہیرو شیما پر ایٹمی حملے کے کئی سال بعد وہ اسکول جانے لگی۔ وہ سب کی توجہ کا مرکز تھی کیونکہ بچ جانے والوں میں اس کا نام بھی شامل تھا۔ اس نے کہا کہ ایٹمی حملے سے ہونے والی تباہی نے ہمارے اعصاب منجمد کر دیئے تھے اور وہ ایسا کڑا تجربہ تھا جسے بیان نہیں کیا جا سکتا۔
خیال رہے کہ دوسری عالمی جنگ کے موقع پر امریکا نے جاپان کے دو شہروں ہیرو شیما اور ناگا ساکی پر ایٹم بم گرائے تھے۔ صرف ہیرو شیما پر ایٹمی حملوں میں ایک لاکھ 40 ہزار افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔ اسی حوالے سے شہر میں 'ہیرو شیما پیس میوزیم' کے نام سے ایک عجائب گھر قائم کیا گیا ہے جس میں دوسری عالمی جنگ میں ہیروشیما پر امریکا کے جوہری بم کے حملے کی تباہ کاریوں کے شواہد محفوظ کیے گئے ہیں۔