بھارت نے ایک اور متعصبانہ اقدام اٹھایا ہے۔ بھارت جو پاکستان کو دنیا بھر میں دہشتگرد بنانے کے کی کوششوں میں لگا ہے اور خود دہشتگردوں کی معاونت اور پناہ دیتا ہے۔ مودی سرکار کے بعد بھارتی عدالت نے بھی انتہا پسند ہندوؤں کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے۔
سانحہ سمجھوتا ایکسپریس کے ملزمان کو بارہ سالا بعد بری کردیا۔ مرکزی ملزمان سوامی اسیم آنند اور سنیل جوشی سمیت تمام ملزمان کو کلین چٹ جاری۔ حملے میں اڑسٹھ افراد جاں بحق ہوئے تھے.
سانحہ سمجھوتا ایکسپریس کے 4ملزمان بری ہوگئے. پاکستان پر دہشتگردی کا الزام اور بغل میں چھری۔ منہ پہ رام رام۔
بھارتی عدالت نے عدم ثبوت پر چاروں کو بری کردیا۔ یہ ملزمان لوکیش شرما۔ کمل چوہان۔ اسیم آنند۔ رجیندر چوہدری ہیں اور جن کے خلاف بیانات بھی ریکارڈ ہوئے۔ اور ثبوت بھی دیے گئے۔
تاہم دھماکے کے ماسٹر مائنڈ سنیل جوشی کو 2007 میں قتل کردیا تھا۔ جبکہ رام چندرا اور سندیپ ڈانگے تاحال مفرور ہیں۔ مرکزی ملزم سوامی آسیم آنند پہلے ہی ضمانت پر رہا ہے۔
پاکستان کو دہشتگردی میں ملوث ملزمان کی لسٹ تھمانے والے بھارت سے یہ سوال ہے۔ کہ سمجھوتا ایکسپریس میں جاں بحق 68 افراد کے قاتل کیا معصوم تھے؟ یا جو لوگ مارے گئے۔ ان کی جان کی کوئی قیمت نہیں تھی۔ یقیناً ہمیشہ کی طرح بھارت کے پاس ہٹ دھرمی کے سوا کوئی جواب نہیں ہے۔