کراچی: کچھ لوگ اپنے کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ کو باقاعدہ بند کرکے سوتے ہیں کبکہ کچھ بے قاعدہ یعنی سلیپ موڈ پر ڈال کر صرف بند کر دیتے ہیں۔
تقریباً تمام ہی کمپیوٹرز میں 3 آپشنز دیئے جاتے ہیں، سلیپ موڈ، ہائبر نیٹ اور شٹ ڈاؤن۔
سلیپ موڈ میں کمپیوٹر اپنا کچھ حصہ بند کر دیتا ہے لیکن آپ جو کچھ بھی کر رہے ہوتے ہیں وہ اسے محفوظ کر لیتا ہے، تاکہ کپمیوٹر دوبارہ کھلنے پر کام کو دوبارہ وہیں سے شروع کیا جاسکے۔
ہائبرنیٹ میں بھی کچھ ایسا ہی ہوتا ہے لیکن اس میں کمپیوٹر مزید کچھ چیزیں بند کرکے گہری نیند میں جا کر کم پاور استعمال کرتا ہے۔
ان دونوں میں جو فرق محسوس کیا جا سکتا ہے وہ یہ ہے کہ سلیپ موڈ آپ کا کمپیوٹر ماؤس کے ہلتے ہی کچھ سیکنڈز کے اندر ہی بوٹ ہو جاتا ہے، لیکن ہائبر نیشن میں کمپیوٹر کو منٹ یا چند منٹس درکار ہوتے ہیں۔
شٹ ڈاؤن کا مطلب ہے کہ آپ کا کمپیوٹر مکمل طور پر کام کرنا بند کرکے تقریباً نہ ہونے کے برابر پاور استعمال کرتا ہے۔
پہلے یہ غلط فہمی تھی کہ کمپیوٹر بند کرکے دوبارہ کھولنے کی صورت میں پاور کا استعمال زیادہ ہوتا ہے۔ پرانے ماڈلز میں شاید یہ بات درست ہو لیکن اب نئے ماڈلز میں کمپیوٹر کا شٹ ڈاؤن ہونے یا اسٹارٹ ہوتے وقت زیادہ پاور کا استعمال نہیں کرتے۔
ماہرین کے مطابق لوگ سمجھتے ہیں کہ کمپیوٹر کے شٹ ڈاؤن کرنے اور سلیپ موڈ کے درمیان پاور کا زیادہ استعمال ہوتا ہے لیکن یہ تاثر غلط ہے، اگر واقعی بجلی کے بل میں کمی چاہئے تو پھر استعمال نہ ہونے کی صورت میں لیپ ٹاپ کے چارجر کو ساکٹ سے نکال لیں۔
اگر آپ کا کمپیوٹر زیادہ تر سلیپنگ موڈ پر رہتا ہے تو کم از کم ہفتے میں ایک بار اسے مکمل شٹ ڈاؤن کر دینا چاہیے۔ کمپیوٹر کا استعمال جتنا زیادہ ہوگا اتنی ہی ایپلی کیشنز زیادہ کھلیں گی اور بیک گراؤنڈ میں کیشے زیادہ جمع ہوتا جائے گا جس سے کمپیوٹر کی کارکردگی سست ہو سکتی ہے۔
ہفتے میں ایک دفعہ کمپیوٹر مکمل طور پر شٹ ڈاؤن کر دینے کے بعد دوبارہ اسٹارٹ کرنے پر کمپیوٹر کے چھوٹے مسائل اور پیچیدگیاں فکس ہو جاتی ہیں۔