جلاد عام طور پر سفاکیت کی علامت سمجھے جاتے ہیں جبکہ حقیقت میں انکو صرف اپنی ڈیوٹی پر عملدرآمد کرنا ہوتا ہے اور ان کا تعلق اس بات سے نہیں ہوتا کہ مجرم جس کو پھانسی دی جارہی ہے وہ حقیقی طور پر مجرم ہے بھی یا نہیں۔
جلاد کا کام صرف مجرم کو تختہ دار پر لٹکانہ ہوتا ہے۔ عام طور مجرم کو پھانسی دیتے وقت ایک ڈاکٹر ، ایس پی ، جج اور چند پولیس والے ہوتے ہیں۔ اور عام طور پر ایس پی مجرم سے اسکی آخری خواہش پوچھتا ہے۔ اورزیادہ تر مجرم اپنے بچوں کو پیار پہنچانے کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں۔
حال ہی میں زینب قتل کیس کے مرکزی مجرم عمران کو بھی پھانسی دی گئی ہے اور مجرم عمران سے بھی اسکی آخری خواہش پوچھی گئی تھی، جواب میں مجرم نے اپنی آخری خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو جرم اس نے کیا اسکی سزااسکو مل چکی ہے، اور اسکے جانے کے بعد اسکے گھروالوں کو تنگ نہ کیا جائے۔
مجرم عمران کا کہنا تھا کہ اسکے گھروالوں کو اسکے وہیں مکان میں رہنے دیا جائے ۔ اپنے گھروالوں کو پیغام میں اسکا کہنا تھا کہ وہ اسکی مغفرت کیلئے اللہ سے دعا کریں ۔