کرکٹ دنیا کے معروف ترین کھیلوں میں سے ایک ہے، برصغیر سمیت دنیا بھر میں لوگ اس کھیل سے جنون کی حد تک محبت کرتے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے دنیا کے کئی دیگر کھیلوں اور شعبوں کی طرح اس کھیل میں بھی سٹے بازوں اور فکسرز نے اپنے پنجے گاڑ رکھے ہیں۔
کرپشن کا ناسور اب تک بے شمار صلاحیتوں کے حامل کئی کرکٹرز کو تباہ و برباد کرچکا ہے، آج ہم آپ کو 10 ایسے کرکٹرز کے بارے میں بتانے جارہے ہیں جن کے کیریئر فکسنگ کی زد میں آکر برباد ہوگئے۔
محمد آصف
پاکستان کے مایہ ناز میڈیم پیسر محمد آصف کو نئی گیند سے بولنگ کرنے والے دنیا کے بہترین گیند بازوں میں شمار کیا جاتا ہے، وہ ایک ہی ایکشن کو برقرار رکھتے ہوئے گیند کو دونوں جانب حرکت کروانے میں کمال مہارت رکھتے ہیں۔ تاہم سنہ 2010 میں وہ انگلینڈ کے دورے پر اسپاٹ فکسنگ میں ملوث پائے گئے جس کے بعد آئی سی سی نے اُن پر پابندی عائد کردی گئی۔ اب ان پر سے پابندی کا خاتمہ تو ہو چکا ہے مگر اب پاکستانی ٹیم میں جگہ بنانا ان کے لئے ناممکن نظر آتا ہے تو اس طرح کرکٹ کے افق پر اُبھرتا ہوا ایک ستارہ تاریکی میں ڈوب گیا۔
اجے جڈیجہ
اجے جڈیجہ بھارت کے مشہور کرکٹرز میں سے ایک ہیں، انہوں نے اپنے ملک کے لئے 15 ٹیسٹ اور 196 ایک روزہ میچز کھیلے۔ تاہم جب انہیں میچ فکسنگ میں ملوث پایا گیا تو بی سی سی آئی کی جانب سے ان پر 5 سالہ پابندی عائد کردی گئی، بعد ازاں انہوں نے دہلی کورٹ میں اپیل دائر کی اور پابندی سے چھٹکارا حاصل کیا۔
سلمان بٹ
سلمان بٹ کو پاکستان کے بہترین لیفٹ ہینڈڈ اوپننگ بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے، انہوں نے پاکستان کے لئے سنہ 2003 میں ڈیبیو کیا۔ 2010 میں فکسنگ کی زد میں آنے سے قبل انہوں نے 33 ٹیسٹ، 78 ونڈے اور 24 ٹی ٹوئنٹی میچز میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ جس وقت وہ میچ فکسنگ میں ملوث پائے گئے تو وہ ٹیم کی قیادت بھی کررہے تھے، انہیں برطانیہ میں جیل بھی کاٹنا پڑی۔
محمد اشرفُل
بنگلہ دیشی ٹیم کے سابق کپتان محمد اشرفُل بھی میچ فکسنگ کی زد میں آکر اپنا کیریئر تباہ و برباد کر بیٹھے، انہیں سنہ 2001 میں بنگلہ دیش کی جانب سے سینچری اسکور کرنے والے کم عمر ترین کرکٹر کا اعزاز حاصل ہوا۔ انہیں بنگلہ دیش پریمیئر لیگ میں فکسنگ کرنے کے باعث 8 سالہ پابندی کا سامنا ہے۔
محمد اظہر الدین
بھارت کے ایک اور مشہور کھلاڑی اور سابق کپتان محمد اظہر الدین نے بھی میچ فکسنگ میں ملوث ہوکر اپنے کیریئر پر بدنما داغ لگایا۔ سنہ 2000 میں بی سی سی آئی نے اُن پر تاحیات پابندی عاند کردی تھی۔ ان کی زندگی پر ایک فلم بھی بنائی گئی ہے جس میں اداکار عمران ہاشمی نے ان کا کردار ادا کیا ہے۔
محمد عامر
شہرت، عزت، نام اور پیسہ یہ تمام چیزیں کسی کو اتنی آسانی سے حاصل نہیں ہوتیں۔ لیکن اگر سنہ 2009 کے پیس سینسیشن محمد عامر کی بات کی جائے تو انہوں نے بہت تھوڑے عرصے میں ہی سب کچھ اپنے نام کرلیا تھا۔ دنیا بھر میں ان کی بولنگ کے چرچے تھے، ایک 19 سالہ نوجوان گیند باز نے بڑے بڑے بلے بازوں کو تگنی کا ناچ نچا دیا، لیکن شاید ان تمام تر چیزوں کو کسی کی نظر لگ گئی یا یوں کہیں کہ ان کی کم عقلی نے ان کے کیریئر کو تباہ و برباد کردیا۔ سلمان بٹ اور محمد آصف کے ساتھ ساتھ محمد عامر بھی اسپاٹ فکسنگ کے دلدل میں پھنسے۔ آئی سی سی نے ان پر پابندی عائد کی، برطانوی قانون کے تحت جیل کی ہوا بھی کھائی مگر شاید قسمت نے ان کا کچھ ساتھ دیا اور 2015 میں واپسی ہوئی۔ لیکن کہتے ہیں وقت سب کچھ بدل دیتا ہے، وہی عامر جس کی گھومتی گیندوں پر بڑے بڑے بلے باز بے بس ہوجاتے تھے اب وکٹ ہی نہیں لے پارہے۔ محمد عامر کو دیکھ کر اب ایسا لگتا ہے کہ اُن 5 سالوں کی اُن کا کیریئر بھی تقریباً ختم ہوچکا ہے۔
ہنسی کرونی
جنوبی افریقہ کے سابق کپتان ہنسی کرونی پر بھی پیسوں کے عوض میچ فکسنگ کا جرم ثابت ہوا، اس جرم میں اُن پر تاحیات پابندی عائد کی گئی۔ بعد ازاں وہ ایک کریش میں موت کا شکار ہوگئے۔
ہرشل گِبز
جنوبی افریقی جارح مزاج بلے باز ہرشل گبز کو ون ڈے کرکٹ میں 6 گیندوں پر 6 چھکے مارنے کا اعزاز حاصل ہے، ہنسی کرونی والے معاملے میں انہیں بھی 6 ماہ کی پابندی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ تاہم پختہ ثبوت نہ ملنے کی وجہ سے ان کا کیرئر تباہ ہونے سے بال بال بچ گیا۔
سری سانتھ سنگھ
سری سانتھ کا شمار کرکٹ تاریخ کے بدتمیز ترین کھلاڑیوں کی فہرست میں ہوتا ہے، وہ اپنے کرکٹ کیریئر کے دوران نا مناسب حرکتوں اور الٹے سیدھے جملے کسنے کی وجہ سے توجہ کا مرکز بنے رہتے تھے۔ تاہم ان کے کیریئر کو لگام اس وقت لگی جب انہیں آئی پی ایل میں میچ فکسنگ میں ملوث پایا گیا۔ انہوں نے بھارت کے لئے 27 ٹیسٹ، 53 ون ڈے اور 10 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے۔ ان دنوں وہ بھارت کے متنازعہ ترین ریالٹی شو بگ باس کا حصہ ہیں۔
دانش کنیریا
پاکستان کی جانب سے ٹیسٹ کرکٹ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے دانس کنیریا بھی میچ فکسنگ کی زد میں آکر اپنے کیریئر کا خاتمہ کر بیٹھے، انہوں نے 61 ٹیسٹ اور 18 ون ڈے میچز کھیلے۔
.نوٹ: یہ مضمون مصنف کی ذاتی رائے ہے، ادارے کا اس تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں