انڈا ایک ایسی غذا ہے جو پوری دنیا میں سب سے زیادہ ناشتے کی زینت بنتا ہے۔ اس کے ناصرف بہت سے فوائد زدِ زبان ہیں بلکہ اسے مرغوب غذا بھی کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔
لیکن کیا آپ جانتے ہیں انڈوں میں جراثیم کی آلودگی کا خطرہ کتنا زیادہ ہوتا ہے؟ پاکستان اور بھارت جیسے ترقی پذیر ممالک میں یہ صحت کے لیے تباہ کن عنصر ثابت ہوسکتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق دیگر غذاؤں کے مقابلے میں انڈوں سے لاحق خطرات سے عام لوگ زیادہ واقف نہیں۔ صارفین چکن اور مچھلی کے گوشت کے حوالے سے صفائی وغیرہ کا خیال رکھتے ہیں، مگر انڈوں کو پکانے یا توڑنے کے بعد عام طور پر ہاتھ دھونے کی زحمت بھی نہیں کرتے۔
اس کی ممکن وجہ یہ ہے کہ انڈوں کو عام طور پر محفوظ سمجھا جاتا ہے، تاہم کچھ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ ایسا کس طرح کیا جا سکتا ہے۔
بازار میں خریدار کرتے ہوئے انڈوں کا تھیلا دیگر اشیاء سے الگ رکھا جائے اور فریج میں بھی ایسا ہی کیا جائے۔ انڈے دھونے کے بعد فریج میں رکھیں اور دو ہفتے کے اندر استعمال کرلیں۔ انڈوں کو ہمیشہ فریج کے شیلف میں رکھیں اور دروازے پر مت رکھیں جہاں اکثر لوگ رکھتے ہیں۔ جب فریج میں انڈے رکھیں تو اس کا درجہ حرارت 40 فارن ہائیٹ سے کم نہ کریں۔
انڈوں کو ہاتھ میں لینے کے بعد صابن سے دھوئیں اور وہ جگہ اور برتن بھی اچھی طرح دھوئیں جن میں کچے انڈوں کو ڈالا جائے۔
گندے انڈے کی شناخت کیلئے ایک انڈا کسی برتن میں رکھیں اور اسے پانی سے بھردیں۔ اگر انڈا پانی میں تیرنے لگے تو بہتر ہے کہ اسے استعمال نہ کیا جائے جبکہ تہہ میں رہ جانے والا انڈا استعمال کے لیے محفوظ ہوتا ہے۔
انڈوں کو اس وقت تک پکانا چاہیے جب تک زردی اور سفیدی سخت نہ ہوجائیں، جبکہ انڈوں پر مشتمل پکوانوں کو 160 ڈگری فارن ہائیٹ درجہ حرارت پر پکانے کی ضرورت ہے تاکہ سالمونیلا جراثیم ختم ہوجائیں۔ یہ جراثیم ہاضمے کے متعدد امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
انڈوں سے بننے والی غذائیں پکنے کے فوری بعد کھالیں۔ کمرے کے درجہ حرارت میں رکھے جانے پر ان میں بیکٹریا کی نشوونما ہونے لگتی ہے، لہٰذا غذا کو دو گھنٹے سے پہلے کھالیں یا کمرے میں نہ رکھیں۔ اگر بچ جائے تو فریج میں رکھ دیں اور اسے بھی تین دن کے اندر کھالیں۔