انسان صدیوں سے ہمیشہ جوان رہنے کا راز ڈھونڈنے کی کوشش کررہا ہے، لیکن اکیسویں صدی میں آ کر پہلی بار میڈیکل سائنس اس میدان میں ایک غیر معمولی پیش رفت کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ تاریخ میں پہلی بار سائنس دان بڑھاپے کو دوبارہ جوانی کی جانب لانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ برمنگھم کی یونیورسٹی آف الباما کے سائنس دانوں نے ایک تحقیق میں پتا لگایا کہ ناصرف بڑھاپے کے باعث جلد پر پیدا ہونے والی جھریوں کو ختم کرکے اسے پھر سے جوان کیا جاسکتا ہے، بلکہ بال بھی دوبارہ اُگائے جاسکتے ہیں اور سفید ہوجانے والے بالوں کو بھی سیاہ کیا جاسکتا ہے۔ سائنس دانوں نے اس تحقیق کے دوران چوہوں پر تجربات کئے اور اینٹی بائیوٹک ادویات کے استعمال سے ان کے خلیات میں موجود مائٹو کانڈریا کو غیر متحرک کر دیا۔ عمر بڑھنے کے ساتھ ہمارے ساتھ بھی یہی ہوتا ہے کہ خلیات کے اندر مائٹو کانڈریا، جو کہ خلیے کا پاور ہاﺅس ہوتا ہے، رفتہ رفتہ غیر متحرک ہوتا چلا جاتا ہے۔ سائنس دانوں نے چوہوں کی خوراک میں اینٹی بائیوٹک 'ڈوکسی سائیکلین' شامل کرکے انہیں ایک ماہ میں ہی بالکل بوڑھا کردیا۔ جب اگلے ایک ماہ کیلئے ان چوہوں کو ڈوکسی سائیکلین دینے کا سلسلہ بند کیا گیا تو ان کے مائٹوکانڈریا پھر سے متحرک ہونا شروع ہوگئے اور یہ پھر سے جوان ہونے لگے۔ یونیورسٹی آف الباما اسکول آف میڈیسن کے پروفیسر آف جنیٹکس کیشب سنگھ کا کہنا تھا 'ہمارے علم کے مطابق اس نوعیت کا مشاہدہ پہلی بار کیا گیا ہے۔ ان تجربات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم ایسی ادویات تیار کرسکتے ہیں جو مائٹو کانڈریا کے فنکشن کو غیر متحرک ہونے سے روک سکیں یا اس عمل کو سست کر سکیں۔ عمر بڑھنے کی وجہ سے جلد پر جھریاں پڑنا یا بالوں کا سفید ہوجانا ایسی تبدیلیاں ہیں جنہیں مائٹوکانڈریا کو پھر سے متحرک کر روکا جاسکتا ہے۔ مائٹو کانڈریا کا فنکشن بھرپور طریقے سے جاری رہے تو انسانی جسم ان سب بیماریوں سے بھی محفوظ رہ سکتا ہے جو بڑھاپے میں اسے نشانہ بناتی ہیں۔ مختصر یہ کہ غیر متحرک ہو جانے والے مائٹوکانڈریا کا پھر سے بحال ہو جانا ممکن ہے، یہ وہ حیران کن دریافت ہے جس نے بڑھاپے کو جوانی میں بدلنا ممکن بنا دیا ہے۔' بشکریہ The Sun