اسلام آباد:احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو 10 سال ،ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 اور داماد کیپٹن (ر)صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنادی ہے ۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمدبشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سنایا، ایون فیلڈ ریفرنس کا تحریری فیصلہ 100 صفحات پر مشتمل ہے۔
نواز شریف اور مریم نواز لندن جبکہ کیپٹن (ر)صفدر مانسہرہ میں موجودگی کی وجہ سے پیش نہیں ہوئے،فیصلہ سنائے جانے کے دوران میڈیا نمائندوں اور صحافیوں کو کمرہ عدالت میں آنے کی اجازت نہیں تھی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو مجرم قرار دیا ہے۔
عدالت نے نواز شریف کو 10 سال قید بامشقت اور 80 لاکھ برطانوی پاؤنڈ جرمانہ ، مریم نواز کو 7 سال قید اور 20 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ جبکہ کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی ہے۔
مریم نواز کو جھوٹی دستاویز جمع کرانے پر بھی ایک سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز لاہور کے حلقہ این اے 127 اور پی پی 137 جب کہ کیپٹن (ر) صفدر این اے 14 مانسہرہ سے امیدوار تھے جو اب الیکشن لڑنے کے اہل نہیں رہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے ملزمان کے فیصلوں سے متعلق میڈیا کو آگاہ کیا اور مزید بتایا کہ حسین نواز اور حسن نواز عدالت میں پیش نہیں ہوئے، ان سے متعلق سزا نہیں سنائی گئی۔
اس سے قبل عدالت کی جانب سے فیصلے کو تین بار مؤخر کرکے اسے ساڑھے 3 بجے سنانے کا وقت دیا تھا گیالیکن فیصلہ تاخیر کا شکار ہوگیا اور ایک بار پھر احستاب عدالت کے جج کی جانب سے بتایا گیا کہ فیصلہ سنانے میں 30 سے 40 منٹ لگ سکتے ہیں۔
عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ ساڑھے 12 بجے سنانے کا اعلان کیا تھا، تاہم اس فیصلے کو پہلے ڈھائی بجے، پھر 3 بجے اور بعدازاں ساڑھے 3 بجے تک کے لیے مؤخر کردیا گیا۔
احتساب عدالت کے جج نے مسلسل تیسری مرتبہ فیصلہ مؤخر کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ فوٹو کاپیاں کروانے میں وقت لگ جاتا ہے، کچھ صفحات آگے پیچھے ہو جاتے ہیں، جن کی ترتیب درست کرنا ہوتی ہے۔