اینڈی حسب معمول اپنے کام میں مصروف تھا جس وقت اسے اس زہریلی مکڑی نے کاٹا۔ اپنے کام سے فارغ ہونے کے صرف 48 گھنٹے بعد ہی اینڈی کمر کے شدید درد میں مبتلا ہوگیا۔ اسے اس وقت اس بات کا علم نہیں تھا کہ اسے کسی مکڑی نے کاٹا ہے اور اس کی بیماری کی وجہ بھی یہی ہے۔ اس کی ٹانگ میں غیر معمولی سوجن اور گردے غیر فعال ہونے کی بنا پر اسے ہسپتال پہنچایا گیا۔ آگے آنے والے ہفتوں میں اینڈی کی تکلیف میں شدت آتی گئی۔ اینڈی کا کہنا تھا کہ تکلیف اس حد تک بڑھ گئی کہ اس کا دل چاہ رہا تھا کہ وہ اپنی ٹانگ خود ہی کلہاڑی سے کاٹ ڈالے۔ بالآخر ڈاکٹروں نے اس کی تکلیف کا جو حل نکالا وہ یہ تھا کہ اس کی پوری ٹانگ کاٹ دی جائے۔ ٹانگ کاٹنے کا آپریشن مارچ کے مہینے میں کیا گیا۔ ایک چھوٹی سی مکڑی کے زہر نے اینڈی کی ٹانگ کا نقصان کردیا اور اب وہ چلنے پھرنے اور کام کرنے سے معزور ہوچکا ہے۔ ماہرین کے مطابق اینڈی کے بلڈ ٹیسٹ اور ٹانگ پر ڈنک کے نشانوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسے فالس وِڈو اسپائیڈر نے کاٹا تھا۔ اس کی طبیعت اور اس میں ظاہر ہونے والی علامات بھی اسی بات کی نشاندہی کرتی ہیں۔ فالس وِڈو اسپائیڈر برطانیہ میں پائی جانے والی سب سے ذیادہ زہریلی اور خطرناک ترین مکڑی ہے۔ گزشتہ تین چار سالوں میں آنے والی موسمی تبدیلیوں کی بنا پر اس مکڑی کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ Thanks to DC