ہم لال بیگوں کو بیماریوں کی جڑ سمجھتے ہیں، لیکن انہیں دنیا بھر میں غذا کے طور پر استعمال کیا جانے لگا ہےاور اب ان کی مدد سے علاج بھی ممکن ہے۔ نیوزی لینڈ کے نشریاتی ادارے 'اسٹف ڈاٹ کو' نے اپنی خبر میں بتایا کہ چین کے جنوب مغربی صوبے سیچوان کے شہر شیکچانگ میں اعلیٰ نسل کے امریکی لال بیگوں کی افزائش کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی فیکٹری ہے، جو سالانہ اربوں لال بیگ پیدا کرتی ہے۔ نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے چین کے ڈاکٹرز کی تنظیم 'گڈ ڈاکٹرز' کے صدر فیو نینگ گینگ نے انکشاف کیا کہ کاکروچز کی افزائش کرنے والی فیکٹریاں یومیہ ہزاروں لال بیگز مختلف ہسپتالوں کو سپلائی کرتی ہیں۔ ڈاکٹر فیو نینگ گینگ کا کہنا تھا کہ چین میں کاکروچز کے ذریعے ذیابیطس، السر اور جلد کی بیماریوں سمیت دیگر بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چین میں لال بیگوں کو زیادہ تر خوبصورتی بڑھانے والی کریمز اور جلد کی بیماریوں کی دواؤں میں استعمال کیا جاتا ہے، تاہم ایسی دواؤں پر یہ نہیں لکھا جاتا کہ یہ لال بیگز کی مدد سے تیار کی گئی۔ خبر کے مطابق چین سمیت ایشیا کے متعدد ممالک میں غذا کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ دوسری جانب نشریاتی ادارے 'دی اسٹار' کی رپورٹ کے مطابق وسطی چین کے صوبے ہینان کے ضلع ژانگکوئی میں بھی کاکروچز کی افزائش کی جاتی ہے۔ خبر کے مطابق ژانگکوئی میں کسانوں کی جانب سے پالے گئے 30 کروڑ کاکروچ یومیہ شہر کے باورچی خانوں سے جمع ہونے والا 15 ٹن کچرہ یا ناقص غذا ہڑپ کر جاتے ہیں۔ بڑے پیمانے پر بچ جانے والے کھانے اور غذائی کچرے کو ٹھکانے لگانے کے لیے حکومت کی سرپرستی میں بھی چین میں کاکروچز کی افزائش کے لیے عالیشان کثیر منزلہ عمارتیں بنائی گئی ہیں، جہاں کروڑوں کی تعداد میں لال بیگز کی افزائش کی جا رہی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق چین میں کاکروچز کی افزائش کرنے والی کمپنیاں قریبا 6 ارب لال بیگ پیدا کرتی ہیں، جنہیں بعد ازاں دواؤں کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔ کاکروچز کی افزائش کے لیے چین کا صوبہ سیچوان سب سے بڑی منڈی کی حیثیت رکھتا ہے، جہاں ہر سال 6 ارب بالغ لال بیگز دوا ساز کمپنیوں کے لیے تیار کیے جاتے ہیں۔ کمپنیوں میں جن امریکی کاکروچز کی افزائش کی جا رہی ہے، ان کا قد 4 سینٹی میٹر جب کہ ان کی زندگی قریبا 700 دن تک ہوتی ہے اور اس نسل کا شمار لال بیگ کی بہترین نسل میں ہوتا ہے۔