سابقہ ماڈل،ریبیکا زینی جورجیا کے نجی ہسپتال میں زیر علاج تھیں جس کے بعد سیکڑوں کیڑوں نے انھیں زندہ کھا لیا۔
فوکس نیوز کے مطابق زینی کھجلی انفیکشن کی مرض تھیں جبکہ لاش کا طبی معینہ کرنے پر پتہ لگا کہ ان کی موت سیپٹیسیمیا، خارش کرنے کی وجہ سے ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق ہسپتال کے انتظامیہ کو پہلے ہی بتایا گیا تھا کہ مریض کو کھجلی کی بیماری ہے پر اس کے باوجود انہوں نے ہسپتال کا جائزہ نہ لیا اور زینی کو ہسپتال میں داخل کروادیا گیا۔
آپ کو بتاتے چلے یہ ایک ایسی بیماری ہے جس میں چھوٹے چھوٹے کیڑے آپ کی جلد کی سطح پر انڈے دیتے ہیں جس کے بعد سیکڑوں کی تعداد میں یہ کیڑے جسم میں پھیلتے ہیں جس کی وجہ سے بعد میں انسان کے پورے جسم میں خارش نمودار ہوتی ہے۔
بہت سے لوگ زینی کو نہیں جانتے پر ہم آپ کو بتاتے چلے کہ ز ینی اپنی چھوٹی عمر سے ہی نیو یارک اور چیکاگو میں موڈل اور ٹی وی اداکارہ کا کام کرتے آئی ہیں۔
زینی 2010 میں ڈمنشیا کی بیماری کی وجہ سے ہسپتال میں منتقل کردی گئی تھیں جبکہ اب ان کے خاندان والے ہسپتال کے خلاف ہلاکت کا مقدمہ درج کرواچکے ہیں۔
زینی کی مرنے سے پہلے لی جانے والی تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ان کا پورا چہرا کالا دکھائی دے رہا تھا۔ زینی کے وکیل نے ہسپتال کے عملہ پر الزام لگاتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ہسپتال کے انتظامیہ نے مریض کے ہاتھ کو چھونے سے بھی انکار کردیا تھا۔
وکیل کا کہنا تھا کہ 'زینی کا علاج کرتے ہوئے ہیلتھ کیئر کی ہسپتال کے عملہ سے گفتگو جاری تھی جہاں انہیں زینی کے ہاتھ کو چھونے سے منع کیا گیا کہ کہی ان کا ہاتھ جسم سے الگ نہ ہوجائے۔'
ماہر علم الاامراض ڈاکٹر کرس اسپیری نے جب زینی کا پوسٹ مارٹم کیا اور ان سے اس متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ 6000 پوسٹ مارٹم میں سے
پہلی بار میں نے اپنے کیرئیر میں اتنی خوفناک موت کا جائزہ لیا ہے۔