سائنس دانوں نے ایک متنازعہ تجربہ کیا ہے جو کافی حد تک کامیاب بھی ہوگیا ہے۔ اس تجربے میں سائنس دانوں نے سینکڑوں سوروں کے دماغوں کو اُن کے جسم سے باہر 36 گھنٹے تک زندہ رکھا۔ اس تجربے سے انسانی دماغ کی تبدیلی کے لیے راہ ہموار ہو سکتی ہے، جس کے بعد انسانوں کو لافانی بنایا جا سکے گا۔ سائنس دان کوشش کر رہے ہیں کہ مرنے کے بعد انسانی دماغ کو محفوظ کرکے اسے مصنوعی نظام سے منسلک کیا جائے۔ اس کے بعد انسان کا جسم بے شک گل سڑ جائے لیکن اس کا دماغ مصنوعی نظام کے ساتھ کام کرتا رہے گا۔ جویل یونیورسٹی کے سائنس دانوں کی ایک ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر نیناد سیستان نے نیشنل یونیورسٹی آف ہیلتھ، بیتھسڈا، میری لینڈ میں میٹنگ کے بعد بتایا کہ سائنس دانوں نے 100 سے 200 سوروں کے سر کامیابی سے ان کے جسم سے الگ کئے اور انہیں بغیر جسم کے کامیابی سے زندہ رکھا۔ یہ سر BrainEX نامی کلوزڈ لوپ سسٹم سے مربوط تھے۔ یہ سسٹم آکسیجن سے بھرپور مصنوعی خون کو دماغ تک پمپ کر رہا تھا، جس سے دماغ زندہ تھا۔ اُن کا کہنا تھا کہ اس عرصے میں دماغ کے اربوں خلیے بالکل ٹھیک اور صحت مند تھے۔ ایم آئی ٹی کے ٹیکنالوجی ریویو کی ایک رپورٹ کے مطابق اُن کا کہنا تھا کہ اس طرح انسانی دماغ کو بھی لامحدود وقت کے لیے زندہ رکھا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ شعور کو بھی بحال کرنے کے اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔ 1928 میں ایک روسی سائنس دان نے ایک کتے کے سر کو الگ کیا اور خون کی شریانوں کو مصنوعی سرکولیشن مشین کے ساتھ جوڑ کر دماغ کو زندہ رکھا تھا۔ 1993 میں بھی نیویارک یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے سور کے سر کو ایک خصوصی مواد میں ڈال کر کئی دن زندہ رکھا تھا۔ موجودہ تجربہ اس لحاظ سے منفرد ہے کہ اس میں دماغ کو جو جانوروں کے جسم سے الگ کر کے زندہ رکھا گیا۔ بشکریہ The Guardian