جب ہم بچے تھے تو ہمیں بتایا جاتا تھا کہ پڑھائی مستقبل کیلئے بےحد ضروری ہے اور اسی وجہ سے والدین کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو داخلہ اچھی اسکولوں میں کروائے لیکن ساتھ ہی ساتھ ہمیں یہ بھی بتایا جاتا تھا کہ بے ایمانی اور جھوٹ بولنا بھی ایک گنا ہ ہے۔
آج کل کے دور میں اچھی اسکولوں میں آڈمیشن ملنا کافی مشکل ہوگیا ہے جس کی وجہ سے والدین ، رشوت اور صدقہ و خیرات دیتے ہیں تاکہ ان کے بچوں کو اچھی اسکول میں داخلہ ہوسکے لیکن حال ہی میں اس متعلق ایک ایسا کیس سامنے آیا ہے جس کے بارے میں آپ سن کر حیران رہ جائیں گے۔
انڈین ایکسپرس کی رپورٹ کے مطابق دہلی کے ایک شہری گورَو گوئل نے اپنی نقلی مالی حالت بتا کر بھارت میں ایکنومیکل ویکر سیکشن کے تحت اپنے بچے کو ایک اچھے اسکول میں داخلہ دلانے کی کوشش کی۔
سال 2013 میں بڑے بچے کا آڈمیشن کرواتے وقت گورو نے میں کہا تھا کہ وہ ایم آڑ ائی سینٹر میں کام کرتے ہیں اور سالانہ 67 ہزار بھارتی روپیہ کماتے ہیں جبکہ انہوں نے اپنا گھر کا پتہ دہلی کے کسی کچی آبادی کا دیا۔
پانچ سال بعد گورَو نے اپنے چھوٹے بیٹے کو اسی اسکول میں بہن بھائی کے کوٹے کے تحت داخلہ کروانے کی کوشش کی جس کے بعد اسے گرفتار کرلیا گیا ۔ اسکول نے جب بڑے بیٹے کی فائلز اور دستاویزیں دیکھی تو ان میں کچھ گربڑ دیکھی گئی ۔ ملزمان پر شک اس وقت بڑھنے لگا جب اس نے اپنے بڑے بیٹے کو جنرل کیٹگری میں شفٹ کرنے کی درخواست کی۔
دہلی پولیس نے یہ بھی پتا لگایا کہ گورَو ایم آڑ ائی لیب کے مالک ہے اس کے علاوہ وہ ایک ہول سیل بزنس بھی چلاتے ہیں ، یہی نہیں بلکہ وہ اب تک 20 ملکوں کو دورہ بھی کرچکے ہیں۔
اس واقعہ کے بعد ایک رپورٹ میں یہ بتایا گیا کہ دہلی کے 200 مختلف اسکولوں میں اب تک 1000 سے زائد بچوں کے آڈمیشن جعلی ای ڈبلیو ایس(ایکنومیکلی ویکر سیکشن) کے سرٹیفیکٹ سے کیا جاچکا ہے۔
البتہ گورَو نے اپنے اوپر لگائے گئے سارے الزام کو ترک کرتے ہوئے کہا کہ اس کے کوئی بھی دستاویز جعلی نہیں تھے بلکہ وہ پانچ سال پہلے ای ڈبلیو ایس کیٹگری میں موجود تھے۔
یہ ایک ناگوار واقعہ ضرور ر ہا لیکن اس کا نتیجہ کافی بُرا نکلا۔ باپ کی حراست کے بعد بغیر کسی غلطی کے بچوں کو بھی اسکول سے نکال دیا گیا۔
بشکریہ: اسٹوری پک