مہذب دنیا کیلئے تو آدم خوری کا تصور ہی قابل نفرت اور خوفزدہ کردینے والا ہے، مگر دنیا میں ابھی بھی کچھ قبائل ایسے ہیں جو اس قبیح کام میں کوئی عار نہیں سمجھتے۔ برطانوی ویب سائٹ دی مرر کے مطابق ایک ایسا ہی قبیلہ شمالی بھارت میں بھی رہتا ہے جسے 'اگوری' کہتے ہیں۔ آئرلینڈ کے صحافی اور فوٹوگرافر داراغ مسین نے اس قبیلے کا مشاہدہ کیا تو خوف اور حیرت کے جذبات سے مغلوب ہوئے بنا نہ رہ سکے۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ لوگ ماضی میں تو زندہ انسانوں کو بھی کھاتے رہے ہیں مگر اب یہ مُردوں کا گوشت کھاتے ہیں۔ ان کا گوشت کھانے کا طریقہ بھی اس قدر غلیظ اور قابل نفرت ہے کہ انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ یہ لوگ دریائے گنگا کے کنارے آباد ہیں اور چونکہ اس دریا میں جلے، ادھ جلے اوربغیر جلے مردوں کی ہزاروں لاشیں روزانہ بہائی جاتی ہیں، تو یہ دریا میں سے مردہ جسم نکال کر ان کا گوشت کھاتے ہیں۔ مُردوں کا گوشت کھانے کے بعد یہ لوگ ان کی ہڈیوں سے اوزار بنالیتے ہیں اور کھوپڑیوں کو پانی پینے کیلئے پیالوں کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ میسن کہتے ہیں کہ انہوں نے اس قبیلے کے ساتھ چند دن گزارے اور یہ دیکھ کر کانپ اٹھے کہ یہ لوگ خراب ہوتی لاشوں کو بھی کھالیتے ہیں اور ان لاشوں کی وجہ سے شدید غلیظ ہوجانے والے گنگا کے پانی کو کھوپڑیوں میں بھر کر پیتے ہیں۔ میسن کے علاوہ بھی متعدد مغربی صحافی اس قبیلے کے متعلق درجنوں مضامین شائع کرچکے ہیں۔