Aaj Logo

شائع 08 مارچ 2018 07:23am

بجلی پیدا کرنے اور اس پر زندہ رہنے والے جراثیم

قدرت کی بنائی مخلوقات در حقیقت بہت عجیب اور منفرد ہیں۔ لیکن دنیا میں کچھ ایسے جراثیم بھی موجود ہیں جو بجلی پر زندہ ہیں یعنی یہ بجلی سے سانس لیتے ہیں اور بجلی ہی ان کی غذا ہے۔

ہر خلیہ کسی نہ کسی صورت میں الیکٹرانز سے طاقت حاصل کرتا ہے۔ بہت سے جاندار اپنی غذا سے الیکٹرانز حاصل کرتے ہیں۔ لیکن یہ جراثیم صرف خالص بجلی پر ہی زندہ رہ سکتے ہیں۔ یہ بجلی کو الیکٹرونز کی صورت میں حاصل کرتے ہیں، جو  اس کی سب سے خالص شکل ہے۔

الیکٹرک جراثیم چٹانوں اور دھاتوں پر موجود ہوتے ہیں۔ اور وہیں سے الیکٹرانز بناتے ہیں۔ ایک تجربے کے مطابق یہ جراثیم غذا کا کوئی ذریعہ نہ ہونے کی صورت میں براہ راست الیکٹروڈز سے الیکٹرانز اخذ کرنے لگتے ہیں۔ ہائی  وولٹیج پر یہ الیکٹرانز کھاتے ہیں اور کم وولٹیج پر الیکٹروڈز تک الیکٹرانز واپس منتقل کرتے ہیں۔

جب یہ جراثیم الیکٹرانز کو خود سے جدا کرتے ہیں تو ایک بجلی کا کرنٹ پیدا ہوتا ہے۔ ان کے جسم کے باہر باریک تار موجود ہوتے ہیں جو ماحول اور ان کے درمیان الیکٹرانز کی منتقلی کا کام کرتے ہیں۔

تقریباً دس ہزار جراثیم مل کر ایک بجلی کا تار بناتے ہیں جو کئی سینٹی میٹرز تک الیکٹرانز منتقل کرتا ہے۔ الیکٹرانز کی منتقلی کا کام انہیں ایک دوسرے سے جوڑے رکھتا ہے اور تار میں موجود آخری جرثومہ بھی بجلی فراہم کرنے والے ذریعہ سے رابطے میں رہتا ہے۔ اس طرح ان کو اپنا آکسیجن کمفرٹ زون مل جاتا ہے ، جہاں وہ الیکٹرانز خارج کرتے ہیں۔

بجلی کھانے والے جراثیم کی آٹھ اقسام ہیں۔ لیکن ہر قسم کے جراثیم دوسری قسم سے بہت مختلف ہیں۔ سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ مائیکرو جانداروں کی دنیا میں ابھی بہت سی چیزیں دریافت ہونا باقی ہیں۔

بہر حال یہ جراثیم بجلی پیدا کرنے کے لیے جو طریقہ استعمال کرتے ہیں اس کو جاننے کے لئے تحقیق جاری ہے۔ گندے پانی کی صفائی اور سیوریج کے مسئلے ارد گرد پائے جانے والے ان جراثیموں کی پیدا کردہ بجلی سے حل کیے جا سکتے ہیں۔

Read Comments