لوگ ہولی کے تہوار کوچاہے کتنےہی خوشی سے مناتے ہوں یہ سب ہی جانتے ہیں کہ ماضی میں اس تہوار کو لے کر مذہبی سطح پر مسائل سامنے آئے تھے اور اسی لئے اس سال یو پی کے چیف منسٹر یوگی ادتنایاتھ نے احتیاط کے پیش نظر شہر میں ہولی کا تہوار امن سے منانے کی ہدایت کردی ۔
ہولی کا تہوار منانے کیلئے جو رنگ استعمال کیے جاتے ہیں ان سے مسجدوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے جس کی وجہ سے علی گڑھ کی ایک صدیوں پرانی مسجد سابجی منڈی کو کپڑوں سے ڈھک دیا گیا تھا تاکہ مسجد پر رنگ نہ لگ سکے۔
ہولی کا نام استعمال کرکے بھارت میں اس سے پہلے بھی ایسے جرم کیے گئے ہیں جن سے دونوں مذہب کے لوگوں میں جھگڑا اور فضاد پیدا ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے ملک کے انتظامیہ نے اس سال بڑے احتیاط اور امن سے تہوار منانے کا فیصلہ کیا۔
ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق علی گڑھ کے ایک سینئر پولیس افسر راجیش پانڈے کا کہنا تھا کہ 'مسجد کو کپڑوں سے ڈھکا گیا ہے تاکہ دو الگ فرقوں میں تصادم پیدا نہ ہوسکے، اس کے علاوہ آزان کے وقت میں بھی آدھے گھنٹے کی تبدیلی کی گئی ہے۔
بشکریہ: اسکوپ شوپ