دنیا میں ایک ایسی قسم کا درخت بھی پایا جاتا ہے جو پرندوں کے قاتل کے طورپر مشہور ہے۔ پسونیا برونونیانا نام کا یہ درخت ہوائی سے نیوزی لینڈ تک منطقہ حارہ (ٹراپیکل) کے علاقوں میں جبکہ بحر ہند اور بحرالکاہل کے جزائر پر بھی پایا جاتا ہے۔
یہ گوند اس قدر طاقتور ہوتا ہے کہ پرندہ خود کو اس کے چنگل سے چھڑانے میں کامیاب نہیں ہو پاتا اور آخرکار بھوک پیاس سے تڑپ تڑپ کر مرجاتا ہے۔ اس درخت کی ساخت اور اس میں پائی جانے والی قاتل خصوصیات کے باعث اسے 146146برڈ کیچر145145 یا 146146برڈ کلر145145 (پرندوں کا قاتل) درخت بھی کہا جاتا ہے۔
کینیڈا کی وکٹوریہ یونیورسٹی کے ماہر ماحولیات ایلن برگر کا کہنا ہے کہ دنیا بھرمیں بہت سے درخت پرندوں کے پیروں میں اپنے بیچ چپکا کردیگر جگہوں پرافزائش کےلیے استعمال کرتے ہیں لیکن اس طرح کسی پرندے کو جکڑکر ہلاک کردینا ایک غیرمعمولی عمل ہے۔
اس حوالے سے تحقیق کرنے کے بعد بھی اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ آخر یہ درخت ان پرندوں کو اپنے لیس دار گوند میں جکڑ کر کیوں قتل کرتا ہے؟ مزید یہ کہ اس طرح کسی پرندے کو ہلاک کرنے سے اس درخت کی نشوونما میں بھی کوئی فرق نہیں دیکھا گیا، حتیٰ کہ اگر یہ درخت پرندوں کے بیٹھنے کی اچھی جگہ ثابت ہو تو پرندوں کی بیٹ اس درخت کی نشوونما میں مدد گار ثابت ہو سکتی ہے۔ یعنی یہ پرندے اس درخت کےلیے زندہ حالت میں زیادہ فائدہ مند ہیں نہ کہ مردہ حالت میں۔
کہانی یہیں ختم نہیں ہوتی بلکہ امریکا میں جنگلی حیات کے شعبے سے وابستہ ایک ماہر نے حیران کن انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ پرندوں کےلیے قاتل کا درجہ رکھنے کے باوجود اس درخت پر سمندری پرندوں کا ہجوم لگا رہتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ شاید ہی کبھی دیکھا گیا ہو کہ اس درخت پر کوئی پرندہ نہ ہو اور یہ ایک غیرمعمولی عمل ہے جس کا راز ابھی تک معلوم نہیں ہوسکا ہے۔