آپ چاہے جتنا بھی انکار کردیں لیکن زندگی میں ہونے والےمافوق الفطرات سے گریز نہیں کیا جاسکتا ۔ ہم میں سے بےشمار لوگ ایسے ہوں گے جو ایسی راتوں سے گزرے ہوں گے جہاں ایسا لگتا ہے کہ آپ کے علاوہ اور کوئی بھی آپ کے ساتھ موجود ہو۔
ایسا ضروری نہیں کہ یہ جن بھوت یا پراسرار واقعات صرف عام انسانوں کے ساتھ ہی ہوتے ہیں بلکہ ہمارے پسندیدہ اسٹارز بھی ان چیزوں کا سامنے کرچکے ہیں۔
چلے ہم آپ کو ایسے ہی چند سلیبریٹی کے بارے میں بتاتے ہیں جنہوں نے اپنی حقیقی زندگی میں جن بھوت کا سامنا کیا۔
ورون ڈھون
ورون ڈھون اے بی سی ڈی 2 کی شوٹنگ کے دوران لاس ویگس کے ایک ایسے ہوٹل میں رہ رہے تھے جو لیجنڈری گلوکار فرینک سناترا کا پسندیدہ ہوٹل تھا اور اس دوران یہ افواہیں پھیلی ہوئیں تھیں کہ مارنے کے بعد بھی فرینک سناترا وہاں رہتے ہیں اور ان کے گانے کی آواز سنائی دیتی ہے۔ جی ہاں! اور اس چیز کا تجربہ خود ورون نے بھی کیا جس کے بعد انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ'ہوٹل کے روم میں ضرور بھوت ہے کیونکہ جب میں رات میں سوتا تھا تو مجھے دروازے پر کھڑے کسی شخص کی گانے کی آواز سنائی دیتی تھی۔
نوازین لدین صدیقی اور فلم کی ہدایت کار سپرنا ورما
فلم'آتما' کی ہدایت کار سپرنا ورما نے حال ہی میں ایک واقعات بتایا کہ فلم کی شوٹنگ کے دوران انہوں نے نوازلدین صدیقی کی فریم تصویر کے سامنے رکھی دوسری فریم تصویر کو ذرا سا ٹوٹے ہوئے دیکھا لیکن بحرحال انہوں نے اس چیز پر دھیان نے دیتے ہوئے فلم کی شوٹنگ کا آغاز کیا جس کے بعد بغیر کسی ہوا یا بارش کے وہ فریم خود بخود گرگئی اور ٹوٹ گئی۔
رنویر سنگھ
آپ کے بتاتے چلے کہ اداکار رنویر سنگھ اس وقت تک بھوت پر بھروسہ نہیں کرتے تھے جب تک انہوں نے سنجے لیلا بھنسالی کے ساتھ فلم باجی راؤ مستانی میں کام نہیں کیا تھا۔ جی ہاں! اداکار کا دعوی تھا کہ انہوں نے فلم کی شوٹنگ کے دوران ایک ایسے پراسرار واقعہ کا سامنا کیا تھا جن سے انہیں جن بھوت پر یقین آگیا۔
رنویر کا کہنا تھا کہ 'یہ ایک بہت عجیب تجربہ تھا کہ ایک دن کالی دیوار پر شوٹنگ کرتے ہوئے میں نے مٹی کی شکل میں اصلی باجی راؤ کو دیکھا جن کی آنکھیں، کان اور بازو سب دکھائی دے رہے تھے۔'
بپاشا باسو
بپاشا کو پہلے بھوتوں پر یقین نہیں ہوتا تھا لیکن بعد میں یقین اور احساس دونوں ہو گیا۔ بپاشا باسو ب اپنے ایک بیان میں بتاتی ہیں کہ'جب میں ممبئی میں واقع مکیش مل میں' گناہ' فلم کی شوٹنگ کر رہی تھی تو وہاں مجھے اپنی اسکرپٹ کی لائنز یاد نہیں ہورہی تھیں جس کے ذکر میں نے ڈائریکٹر سے بھی کیا لیکن بعد میں اس بات پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی۔ اس کے کچھ دنوں بعد اسی جگہیں شوٹنگ کے لئے ایک اورلڑکی آئی جو وہاں کچھ عجیب حرکتیں کر رہی تھی جس سے تمام لوگ ڈر گئے بعد میں وہ بےہوش ہوکر گر پڑی جس کے بعد اسے ہسپتال لے جایا گیا اور ہسپتال میں ہی اس کی موت ہو گئی ۔ اس کے بعد میں نے مکیش مل میں شوٹنگ نہ کرنے کی قسم کھا لی۔'
سوہا علی خان
سوہا علی کا کہنا ہے کہ 'میں ایک بار فلم 'گیگ آف گوسٹ' کی شوٹنگ کر رہی تھی، شوٹنگ ایک حویلی میں تھی اور وہ شوٹنگ کا آخری دن تھا، تو میں اور ماہی گل سیٹ کے باہر بیٹھ کر باتیں کرنے لگے اسی وقت فرنیچر ہلا ہم نے پاس جا کر دیکھا تو ہماری روح کانپ گئی کیونکہ وہ اپنے آپ ہل رہا تھا پھر ہم جانے لگے تو ہمیں لگا جیسے کوئی ہمیں فالو کر رہا ہے ہم نے مر کر دیکھا تو وہاں کوئی نہیں تھا جس کے بعد ہم ڈر کر اندر چلے گئے اور دوسرے دن ہم وہاں سے چلے گئے۔'
گووندا