ترقی پذیر ممالک میں بچوں کے پیٹ میں کیڑے ہونا ایک عام مرض شمار کیا جاتا ہے اور طبی ماہرین نے اندازہ لگایا ہے کہ پانچ سے نوسال کے عمر کے بچوں میں عام طور پر بیس تا چالیس فیصد بچوں کے پیٹ میں بھی کیڑے اکثر پیدا ہوجاتے ہیں۔
پیٹ کے کیڑے بھی مختلف اقسام کے ہوتے ہیں اور ان کو کسی صورت بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیئے۔ اکثر دوسال یا پھر اسکے قریب کی عمر کے بچوں میں یہ کیڑے عام طور پر فضلے میں دھاگے کی صورت میں نظر آتے ہیں۔
پیٹ کے کیڑوں کا علاج یہ ہے کہ اکثر ڈاکٹر دوا دیتا ہے جس میں دست کے ساتھ ہی یہ کیڑے باہر آجاتے ہیں۔
پاکستان کا موسم بھی انتہائی مرطوب ہے اور یہ انکے پھیلنے کیلئے بھی انتہائی مناسب ماحول مہیا کرتا ہے۔ یہ پانی میں کثافت ہونے کے باعث بھی آپکے پیٹ میں پہنچ سکتے ہیں یا پھر اگر پھلوں اور سبزیوں کو بغیر دھوئے استعمال کیا جائے تو اس سے بھی پیٹ میں کیڑے ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔
پیٹ کے کیڑے اکثر بچوں میں خون کی کمی کا سبب بنتے ہیں اور اس وقت پچاس سے ساٹھ فیصد بچے اس مرض میں مبتلا ہیں۔
اس بیماری کے علاج کیلئے مندرجہ ذیل ٹوٹکے معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔
اگر دھنیا پاوڈر صبح و شام چینی ملا کر کھایا جائے تو اس سے بھی پیٹ کے کیڑے ختم ہوجاتے ہیں۔
کدو کے بیج بھی پھلوں کے جوس یا پھر کسی مشروب میں ملا کر پیا جائے تو اس سے بھی یہ مرض ختم ہوجاتا ہے۔
ایک اور سادہ حل یہ ہے کہ ادرک کی چند گھٹلیاں لے کر انہیں پیس لیں اور پر پھر کدوکش کرکے ان کو کچا چبایا جائے تو یہ بھی اس مرض کے خاتمے میں معاون ہوتا ہے۔