31 جنوری2018 کو دنیا کے بیشتر ممالک میں چودھویں کے سپرمون کو گرہن لگنے کا نظارہ کروڑوں افراد نے دیکھا۔ یہ چاند گرہن پاکستان سمیت دنیا کے بہت سے حصوں جیسےمغربی شمالی امریکا، ایشیا، مشرقِ وسطیٰ اور روس کے علاقوں میں بھی دیکھا گیا ۔ شوقیہ ماہرینِ فلکیات اور فوٹوگرافروں نے اس کی لاکھوں کروڑوں تصاویر کو کیمرے میں قیدکیا۔ لیکن چاند گرہن کے بارے میں بہت سےمنفی نظریات پائے جاتے ہیں۔ کئی لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ انسانی صحت کے لئے نقصان دہ ہوتا ہے۔ خاص طور پر حاملہ خواتین کو چاند گرہن کے دوران بہت سی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی جاتی ہیں۔ انہیں چاند گرہن کے وقت گھر سے نکلنے، کھانا پکانے اور کھانے سے منع کیا جاتا ہے، کیونکہ لوگوں کا اس بات پر یقین ہے کہ یہ پیدا ہونے والےبچے میں عیب پیدا کر سکتاہے۔اس کے علاوہ چاند گرہن کے وقت انہیں مکمل آرام کرنے اور تیز دھار چیزوں مثلاً چھری اور قینچی کے استعمال سے بھی منع کیا جاتا ہے، گرہن ختم ہونے کےبعد انہیں غسل کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔ لوگوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ چاند گرہن کے دوران وہ دل کی بیماریوں ، سانس لینے میں مشکلات، انسومنیا، ذہنی دباؤ، بخار اور کھانسی جیسی بیماریوں میں مبتلا ہوسکتے ہیں، اس لئے وہ اس وقت باہر جانے سے گریز کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس بات پر بھی یقین رکھتے ہیں کہ چاند گرہن دماغی عدم توازن اور پاگل پن کا سبب بنتا ہے اور یہ ہارمونز میں بے قاعدگیوں کی بھی وجہ بنتا ہے۔ البتہ سائنسی طور پر اس بات کو کوئی واضح ثبوت موجود نہیں ہے، پھر بھی لوگوں کا اس بات پر یقین ہے کہ چاند گرہن انسانی صحت اور دماغ کے لئے خطرناک ہوتا ہے۔ بشکریہ : TOI