پاکستا ن اور چین کے درمیان بلند پایا تجارتی تعلقات ہیں اور پاکستانی بازاروں میں بڑی تعداد میں چین کی بنی ہوئی اشیاء دستیاب ہیں۔ سوئی سے لے کر موٹر بائیک تک "سب مال چائناکا ہے"۔ ان سب چیزوں کے ساتھ ساتھ کھانے پینے کی اشیاء بھی بڑی تعداد میں پاکستان چین سے درآمد کرتا ہے جس میں پھل، سبزیاں اور بالخصوص چاول شامل ہیں۔ چین سالانہ 200ٹن کی پیداوار کے ساتھ چاول کی پیداوار کرنے والے ممالک میں سرِفہرست ہے۔تاہم چین کی بڑھتی ہوئی چاول کی پیداوار کے ساتھ صحت کے متعلق تحفظات سامنے آرہےہیں۔ متعدد رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ چین کے چاولوں میں پلاسٹک کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے۔ کورین ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق متعدد چینی کمپنیاں پلاسٹک اور آلو کے آٹے سے تیار شدہ نقلی چاول بیچ رہی ہیں۔ ان چاولوں میں ابلے ہوئے چاولوں کی خوشبو او رذائقہ ڈالا جاتا ہے۔ ان نقلی چاولوں کو بعد میں اصلی چاولوں کے ساتھ ملا دیا جاتاہے تاکہ صارفین کو دھوکا دیا جاسکے۔ ان نقلی چاولوں کو مندرجہ ذیل طریقوں سے پہچانا جاسکتا ہے۔ پانی کا ٹیسٹ ایک کھانے کا چمچہ چینی چاول لیں اور ایک گلاس پانی میں ڈال دیں۔ اصلی چاول نیچے بیٹھ جائیں گے جبکہ پلاسٹک کے چاول تیرتے رہیں گے۔ آگ کا ٹیسٹ مٹھی بھر چاول لیں اور ماچس یا لائٹر کی مدد سے جلائیں۔ اگر چاول پلاسٹک سے بنے ہوں گے تو جلنے کے بعد فوری طور پر پلاسٹک کی بدبو آنےلگ جائے گی۔ مولڈ ٹیسٹ چاول کو اُبالیں اور بوتل میں دو سے تین دن رکھیں۔ اگر چاولوں کو پھپھوندی نہ لگے تو یقیناً وہ پلاسٹک کے ہیں۔ اُبالنے کا ٹیسٹ نقلی چاولوں کو اُبلتے وقت پہچاناجا سکتا ہے۔ اگر چاول پلاسٹک کا بنا ہوتا ہے تو اُبلتے وقت دیگچی میں ایک موتی سطح بن جاتی ہے۔ Handovercure بشکریہ