پاکستان ایشیا کا ایک نہایت ہی خوبصوررت ملک ہے،اس کی سر زمین ہر اس خوبی سے مالا مال ہے جو ہر ایک کو اپنی جانب متوجہ کر سکتی ہے،پاکستان میں وہ تمام خوبیاں موجود ہیں جو اسے دنیا کا بہترین ملک بناتی ہیں۔ لیکن پاکستان کے بارے میں کچھ ایسے حقائق بھی ہیں جو پاکستان کے نصاب میں شامل نہیں کئے گئے۔
پاکستان کے تعلیمی اداروں کے نظام میں خاصا تضاد پایا جاتا ہے۔ ہر تعلیمی ادارہ اپنے ایک مخصوص طریقے کو اپناتا ہے۔ حکومت کی جانب سے جو نصاب فراہم کیا گیا ہے وہ بڑے پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنا ہے، کیونکہ اس میں پاکستان کے بارے میں بہت سے ایسے حقائق شامل نہیں سے جسےجاننا ہر پاکستانی کا حق ہے۔ آج ہم آپ کو انہی میں سے چند حقائق کے بار ے میں بتا رہے ہیں ۔
٭ بادشاہی نظام
پاکستان میں 1947 سے 1956 تک بادشاہی نظام قائم تھا۔ جو شہنشاہ پاکستان میں حکومت کرتا تھا وہی برطانیہ کا بھی شہنشا ہ تھا۔ شہنشاہ کے کردار کو آئین میں وا ضح کیا گیا ہے۔ شہنشاہ زیادہ تر پاکستان کےگورنر جنرل کی ذمہ داریاں نبھاتے تھے۔ شہنشاہ جارج ششم 15 اگست 1947 سے 6 فروری 1952 تک پاکستان کے بادشاہ رہے۔
٭ پاکستان کی ایک ملکہ بھی تھیں
الیزبتھ دوئم 6 فروری 1952 سے 23 مارچ 1956 تک پاکستان کی ملکہ رہیں۔1956 میں جب نیا آئین نافذ ہوا تو پاکستان میں باد شاہی نظام کا خاتمہ ہوا اور پاکستا ن ایک جمہوری مملکت بنا ۔
٭ پاکستان کے بانیوں کاالیکشن ہارنا
پاکستان کے بانیوں میں فاطمہ جناح بھی شامل تھیں ، جو قائدِ اعظم محمد علی جناح کی بہن تھیں۔ فاطمہ جناح الیکشن ہار گئیں تھیں جب وہ قوم کی رہنمائی کرنا چاہتی تھیں۔ الیکشنز کے پیچھے کی اصل کہانی تو صرف اس وقت کے لوگ ہی جانتے ہوں گے۔ اس کے علاوہ علامہ اقبال کے بیٹے نے بھی پاکستانی سیاست میں شمولیت اختیار کی تھی۔ پاکستان کے بانیوں سے زیادہ پُر اثر بھی کوئی ایسی طاقت موجود ہے جس نے پاکستان کو کبھی ایک عظیم ملک بننے نہیں دیا۔
٭ پاکستانی فوج نے شہریوں سے زیادہ حکومت کی
یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان میں کئی دہائیوں تک فوج کی حکومت رہی ہے۔ہر بار جب جمہوریت اپنے فرائض کی انجام دہی میں ناکام ہوجاتی ہے تو یہ کام فوج کے سپرد کردیا جاتا ہے۔ ایسے بہت سے سازشی نظریات موجود ہیں جن کے مطابق فوجی حکام جمہوریت کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں۔
٭ ذہین لوگوں کا ملک چھوڑنا
گزشتہ سال 1 ملین پاکستانی ملک چھوڑ کر بیرونِ ملک جا چکے ہیں تا کہ کاپنا کیرئیر بنا سکیں۔ 2013 سے اب تک 2 اعشاریہ 32 ملین پاکستانی اچھی ملازمتوں کی وجہ پاکستان چھوڑ کر جاچکے ہیں۔ اس کے علاوہ گزشتہ تین سالوں میں پانچ ہزار سے زائد پاکستانی بیرونِ ملک منتقلی کے بعد وہاں کی شہریت اپنا چکے ہیں۔