کیا آپ کبھی چھینک کو ناک ہاتھ سے بند کرکے یا پھر منہ کو زبردستی بند کرکے روکتے ہیں تو ایسا کرنا موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ ڈاکٹرز نے خبردار کیا ہے کہ چھینک کو روکنا موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
یہ وارننگ ایک شخص کی چھینک روکنے کےبعد اسکے گلے کے پشت کے حصے میں شدید تکلیف اور موت کے منہ سے بال بال بچ کر واپس آنے کے بعد جاری کی گئی ہے۔
ایک برطانوی ہسپتال میں جب ایک شخص کو اپنی چھینک روکنے کے بعد گردن میں عجیب قسم کا احساس پیدا ہوا اور پھر نہ صرف وہ کھانے سے معذور ہوگیا بلکہ اسکی آواز بھی غائب ہوگئی۔ تاہم جب ڈاکٹرز نے مریض کا معائنہ کیا تو اس کے گلے میں سے عجیب قسم کی آوازیں جاری ہورہی تھیں جوکہ جسم کے اندرونی ہڈیوں تک جارہی تھیں۔
یہ اس بات کا اشارہ تھا کہ ایئر ببلز نے اپنی جگہ سینے اور جسم کے دیگر ریشوں تک بنالی ہے۔ اور اس بات کی تصدیق اسکین سے بھی ہوگئی۔
مریض کی حالت کے فوری بعد اسکو ہسپتال میں داخل کروادیا گیا جہاں پر اس کو ٹیوب سے کھانا دینے کے علاوہ درد میں کمی کیلئے اینٹی بائیوٹکس بھی دی گئیں۔ تاہم سات دن کی نگہداشت کے بعد اس شخص کو ہسپتال سے صحت مند ہونے کےبعد چھٹی دے دی گئی اور ہدایت کی گئی کہ آئندہ کبھی بھی وہ ناک یا منہ کے ذریعے چھینک روکنے کی کوشش نہ کرے۔
ایک جریدے میں ڈاکٹرز نے اس حوالے سے اپنے تجربات اور ان کے نتائج اخذ کرتے ہوئے نصیحت کی ہے کہ منہ یا ناک سے چھینک روکنا خطرناک طریقہ کار ہے اور اس سے ہرصورت باز رہنا چاہیئے۔ جریدے میں مزید کہا گیا ہے کہ چھینک روکنے سے نہ صرف دماغ کی شریانیں پھٹ سکتی ہیں بلکہ مریض کے سینے یا پھر پھیپھڑوں میں بھی ہوا یا ایئر ببلز پھنس سکتے ہیں جو کہ شدید طبی پیچیدگی پیدا کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔
Courtesy: Zee News