دنیا تیزی سے ترقی کررہی ہے اور انسانوں کی جگہ روبوٹ انڈسٹری کا حصہ بنتے جا رہے ہیں، جن میں سے کچھ مصنوعی ذہانت کے حامل ہیں۔ آرٹیفیشل انٹیلی جنس یا مصنوعی ذہانت کے بارے میں کچھ سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ یہ بقاء انسانی کیلئے انتہائی خطرناک ثابت ہوگی۔ ان لوگوں میں اسپیش ایکس کمپنی کے کرتا دھرتا ایلن مسک بھی شامل ہیں۔ لیکن ان تمام چیزوں کے باوجود سائنس دان مصنوعی ذہانت سے لیس روبوٹس بنانے میں مصروف ہیں۔ ڈیلی اسٹار کی رپورٹ کے مطابق کیلیفورنیا کی یونیورسٹی آف برکلے کے سائنسدانوں نے مستقبل کی پیش گوئی کرنے کی صلاحیت کا حامل روبوٹ تیار کرلیا ہے۔دعوے کے مطابق یہ روبوٹ ان چیزوں کو ہینڈل کرنے اور استعمال کرنے کے طریقے بھی بتا سکتا ہے جو کبھی انسان نے دیکھی بھی نہ ہوں۔ سائنسدانوں نے اس روبوٹ میں کٹنگ ایج ٹیکنالوجی، جو ویژول فورسائٹ(Visual foresight)کے نام سے جانی جاتی ہے، استعمال کی ہے۔ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے یہ روبوٹ ہرطرح کے گھریلوکام کاج کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے اور آزادانہ طور پر صفائی ستھرائی سے برتن دھونے تک ہر کام کر سکتا ہے جبکہ اسے کسی انسانی ہدایت کی ضرورت نہیں ہو گی۔ سیلف ڈرائیونگ گاڑیوں کے شعبے میں بھی یہ روبوٹ انقلاب برپا کر دے گا کیونکہ یہ وقت سے پہلے ہی بتا دے گا کہ گاڑی کو سڑک پر حادثہ پیش آنے والا ہے۔ روبوٹ تیار کرنے والی ٹیم کے سربراہ اسسٹنٹ پروفیسر سرگئی لیوین کا کہنا تھا کہ'بالکل اسی طرح جیسے ہم خیال کرتے ہیں کہ ہمارے افعال ہمارے ماحول پر کس طرح اثرانداز ہوتے ہیں، بالکل اسی طریقے سے یہ روبوٹ مختلف رویوں کو بھانپ کر مستقبل میں دنیا پران کے اثرات کا اندازہ لگا لیتا ہے اور مستقبل کے متعلق پیش گوئی کرتا ہے۔'