سائنسدانوں نے آخر کار ایک لمبے عرصے سے پوچھے جانے والے سوال کا جواب دے دیا کہ کیا انڈے ویج ہیں یا نان ایج جس کی وجہ سے اس متعلق بحث اب اپنے اختتام کو پہنچ چکی ہے۔
جی ہاں! سائنسدانوں کے مطابق انڈے ویج ہوتے ہیں۔
بہت سے لوگوں کا یہ ماننا ہوتا ہے کہ کیونکہ انڈے مرغی سے ملتے ہیں اس لئے وہ نان ویج ہوتے ہیں۔ البتہ سائنسدانوں نے اس بات کی وضاحت کردی کہ انڈہ تین حصوں پر مشتمل ہوتا ہے ، چھلکا، زردی اور سفیدی۔ انڈے کی سفیدی (البیومن) میں صرف پروٹین موجود ہوتا ہے جبکہ انڈے کی زردی زیادہ تر پروٹین ،کولیسٹرول اور چکنائی سے بنی ہوتی ہے۔
وہ انڈے جن کا استعمال ہم روزانہ کرتے ہیں ان میں ایمبریو نہیں ہوتا جس کا یہ مطلب ہوا کہ ان انڈوں میں بچوں کی نشونما والا اسٹیج اب تک نہیں آیا اور ایسا نہیں کہ ہم انہیں نہ کھاسکیں ۔
جب مرغی 6 مہینے کی ہوجاتی ہے تو وہ ہر ایک دن میں ایک انڈہ دینے لگتی ہے البتہ یہ ضروری نہیں کہ انڈے دینے سے پہلے مرغی کا کسے مرغے کے ساتھ جوڑا بنایا جائے۔ ایسے انڈوں کو 'ان فرٹیلائزڈ ' کہا جاتا ہے اور یہی انڈے ہمیں مقامی دکانوں سے بھی ملتے ہیں۔
بشکریہ: زی نیوز