Aaj Logo

شائع 23 نومبر 2017 06:14pm

ایم بی اے گریجیوٹ خاتون کو بھیک مانگنے کی ضرورت کیوں پڑگئی؟

ہم نے فلموں  کی کہانیوں میں تو ایسا کئی بار دیکھا ہے کہ غریب امیر ہوجاتا ہے یا امیر غریب ہوجاتا ہے لیکن یہی کہانی اگر حقیقت بن جائیں تو  یہ کافی چونکنے والی بات ہوتی ہے۔

بھارت کے شہر حیدرآباد کے کمشنر  نے جی ای ایس 2017 کے بعد بھیک مانگنے پر پابندی لگادی ہے لیکن  وہی ایک حقیقت پر مبنی  کہانی نے تمام لوگوں کو بہچونکا دیا۔

یہ کہانی ایک 50 سالہ خاتون فرزونا کی ہے جو آپ کو چونکا دے گی۔  بھارتی شہر حیدرآباد میں بھیک مانگتے ہوئے انہیں پایا گیا۔  یہ خاتون ایم بی اے پاس ہیں اور لندن کی ایک کمپنی کی اکاؤنٹ افسر رہ چکی ہیں۔

انہیں آنند آشرم میں دیکھا گیا جہاں بھکاریوں کو  پناہ دی جاتی ہے ۔

یہ وجہ جاننے کیلئے کہ ایک ایم بی اے گریجویٹ خاتون کا ایسی کیا ضرورت پڑگئی کے انہیں  کھانے کیلئے بھیک مانگنی پڑی آشرم کے انچارج کے ارجن راؤ نے میڈیا کو بتایا کہ'یہ خاتون پچھلے دو سال سے اپنی زندگی میں مشکلات کا شکار رہیں۔ وہ اپنے شوہر کو کھو چکی تھی جس کے بعد وہ اپنے بیٹے اور خاندان کے ساتھ اآنندباگھ کے ایک گھر میں رہتی تھی۔ خاتون اپنے پریشانی کا حل نکالنے کیلئے ایک پیر کے پاس گئی جنہوں نے ان سے کہا کہ بُری قسمت کے معاملے کو ٹالنے کیلئے انہیں ایک بھکاری بننا پرے گا اور یہی اس کا حل ہے'

میڈیا نے جب خاتون سے بات کی تو انہوں نے کافی اچھے اندا ز میں  انگریزی میں بات کی۔

اسی طرح کی کہانی ایک اور خاتون  ربیہ بسیرہ کی تھی جن کی عمر 44 سال تھی۔  ربیہ بھی ایک گرین کارڈ ہولڈر تھی جو حیدرآباد کی ایک درگاہ میں بھیک مانگا کرتی تھیں۔

آشرم کے انچارج کے ارجن راؤ ان خاتون کی کہانی بتاتے ہوئے رو پڑے اور کہنے لگا کہ 'وہ اپنی کہانی بتاتے ہوئے اچھی انگریزی بولا کرتی تھیں ۔ ربیہ   کے مالی حالات بھی اچھے تھے اور شہر کی کئی جائیداد ان کے نام تھیں لیکن رشتہ داروں کی طرف سے دھوکہ ملنے کہ بعد وہ سڑک پر آگئیں اور انہیں بھیک مانگنی پر گئی'

رشتہ داروں کو جب پتہ لگا کہ ربیہ بھیک مانگنے لگی ہیں تو  وہ انہیں اپنے ساتھ لے گئے۔

یقیناً حقیقت پر مبنی یہ کہانیاں خوفناک ہوتی ہیں جہاں  لوگ اپنی قسمت کا فیصلہ پیر کے ایک بیان سے کر بیٹھتے ہیں یا پھر وہ لوگ جو پیسوں کے نشے میں اپنے رشتہ داروں کو دھوکا دے بیٹھتے ہیں۔

بشکریہ: اسٹوری پک

Read Comments