بچپن میں مشکلات جیسے والدین کے جھگڑے، غربت،جسمانی یا جنسی زیادتی کا شکار ہونے والے بچےجب جوان ہوتے ہیں تو ان میں صحت کے مسئلہ بڑھ جاتے ہیں۔ ریسرچ کے مطابق ایک وقت میں تین یااس سے زائدمسائل سے گزرنے کی وجہ سے دماغ کی سطح کم ہوجاتی ہے جس کے نتیجے میں بچے اپنی جذباتی حالت ٹھیک طریقے سے بیان نہیں کرپاتے اور اسی وجہ سے وہ آنے والے وقتوں میں ڈپریشن کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کےرویے میں عجیب تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے جس کی وجہ سے ان کےسماجی اور جذباتی نتائج اچھے نہیں ہوتے ۔ تحقیق کے مطابق نو سے پندرہ سال کے بچےجو برے وقت سے گزرتے ہیں وہ 15 فیصد اپنی جوانی میں ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں اور 25 فیصد دیگر بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں جیسے کہ دمہ یا معدے کی خرابی۔ یونیورسٹی آف واشنگٹن کی ایک پروفیسرجوون ایل لوبی کا کہنا ہے کہ ' بچوں کا دماغ صرف جنسی ڈھانچے سے نشو نما نہیں پاتا بلکہ ان کے دماغ کی نشونما ارد گرد دکھنے والی پریشانیوں سےہوتی ہیں۔ جس کے وجہ سے جوانی میں ان کی صحت کے سنگین نتائج سامنے آتے ہیں' جرنل جے اے ایم اے پی ڈیاٹرکس میں پبلش کئے گئے اس مطالعے پر ایک تجربہ کیا گیا جس میں 3 سے 6 سالہ بچوں کا دماغ اسکین کیا گئے ۔ نتیجے میں یہ دیکھا گیا کہ زیادہ پریشان رہنےوالے بچوں کووہ دماغی حصہ چھوٹا ہے جو زبان کی سمجھ اور ادائیگی کیلئے ضروری ہوتا ہے۔ بشکریہ: زی نیوز