ویسے تو یہ دنیا ہمارا گھر ہے اور رہنے کے لئے مختلف لوگ مختلف جگہوں کاانتخاب کرتے ہیں اور ان جگہوں کو اپنے لئے آرام دہ بناتے ہیں لیکن اس دنیا میں کچھ ایسی جگہیں بھی ہے جو آرام دہ نہیں بلکہ خطرناک ہے ،جس کے باوجود لوگ وہاں رہتے ہیں۔ ایسی ہی کچھ دنیا کی خطرناک جگہیں ہم آپ کو بتانے جارہے ہے جہاں لوگ آباد ہے۔ کاسٹیلفلاٹ ڈی لا روکا،ا سپین کاسٹیلفلاٹ ڈی لا روکا گرونا صوبہ کا ایک گاؤں ہے جوا سپین میں واقعہ ہے، ہزاروں سال پہلے سخت لاوا سے بننے والا یہ گاؤں ایک چٹان پر بنا ہوا ہے،چٹان پر بنا یہ گاؤں 50 میٹر اونچائی پر ہے جہاں ہزاروں لوگ آباد ہیں۔ ہینگنگ مونیسٹری ، چین یہ خانقاہ چین میں ماؤنٹ ہینگ کے قریب ایک چٹان پر بنایا گیا تھا،جس میں بدھ مت کو ماننے والے اورتاؤ مذہب کو ماننے والے لوگ آباد ہیں۔ یاد رہے کہ 1982 سے اس خانقاہ کو چین کا قومی یادگار کی حیثیت سے محفوظ رکھا گیا ہے۔ لچنسٹین کیسل، جرمنی یہ نایاب قلعہ 817 میٹر کی اونچائی پر بنا گیا ہے جس کے ساتھ ہی میڈیوال فورٹریس واقعہ ہے جو کہ 1150 سے 1200 کے درمیان بنا گیا تھا جس کے بعد اسے 14 صدی میں توڑ دیا گیا۔ یہ قلعہ 1842-1840 کے درمیان بنا گیا ہے جوآج کل اورچ کے جاگیرداروں کی ملکیت ہے ،قلعہ میں آباد گھر وں کے دروازے سیاحوں کیلئے کھلے ہوئے ہیں۔ میٹیورا مونسٹیری ، یونان کھڑی چٹان کی وجہ سے یہ خانقاہیں قبصہ کرنے سے محفوظ ہے۔ تاریخ کے مطابق ایسے 22 یا 24 خانقاہیں اور موجود تھی جو کہ تباہ کردی گئی اور اب صرف 6 خانقاہیں ہی رہتی ہیں۔ کالاپانا، ہوائ سال 1986 میں سے آتش فضاں کے ابلتے ہوئے لاوا کی وجہ سے کالاپانا تباہ ہوگیا تھا لیکن اس کے باوجود آج بھی کچھ لوگ وہاں رہتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق 2010 میں بھی وہاں 35 گھر آباد تھے۔ کورووائی ٹری ہاؤس، انڈونیشیا کورووائی قوم انڈونیشیا کے مغربی صوبےپاپوا رسے تعلق رکھتے ہیں ۔کورووائی قوم کے لوگ درختوں پر گھر بنانے کے لئے کافی مشہور ہے جو زمین سے تقریباً 50 میٹرز اونچے بھی ہوتے ہیں۔ سولوے ہٹ، سوئٹزرلینڈ پہاڑ پر بنی یہ جھونپڑی سمندر سے 4003 میٹرز اونچائی پر واقعہ ہے، اس جھونپڑی میں 10 بستر اور ایک ریڈیو ٹیلی فون موجود ہیں۔ اس کے علاوہ اس جگہ پرکھانے کی کوئی چیز نہیں یہ جھونپڑی صرف ایمرجنسی کی بنا پر ہی استعمال کی جاتی ہے۔ ایشیائی پہاڑی سڑکیں اونچائی پر ہونے والے خطرہ کے باوجود، ایشیاء کے کچھ پہاڑی سڑکیں ہمیشہ مصروف رہتی ہیں اور وہاں کے رہنے والے لوگ ایک بس سے دوسری بس پکڑ کر اپنے گھر جاتے ہیں۔ بشکریہ: برائٹ سائد