پاکستانی نژاد برطانوی ہدایت کار سرمد مسعود کی 'مائی پیور لینڈ' آسکرز کیلئے نامزد ہو گئی ہے۔
یہ فلم سب سے پہلے ایڈنبرگ فلم فیسٹیول میں دیکھی گئی تھی جس کے بعد اسے کافی شہرت ملی۔ہم آپ کو یہاں اس فلم کے بارے میں کچھ دلچسپ حقائق بتا رہے ہیں۔
حقیقت پر مبنی کہانی
'مائی پیور لینڈ' سندھ کے ضلع نوشہروفیروز کے ایک چھوٹے گاؤں کی بہادر خاتون نازو دھاریجو کی کہانی پر مبنی ہے۔
نازو نے گھر اور زمین بچانے کیلئے اپنی دو کم عمر بیٹیوں کے ساتھ ظالم وڈیروں اور قبضہ مافیا کے خلاف ہتھیار اٹھائے۔
2012 میں کرپٹ پولیس کے خلاف آواز اُٹھانے پر نازو دھاریجو کو کافی شہرت بھی ملی۔
گوگل اور نازو دریجو
ہدایت کار سرمد مسعود کے مطابق دراصل وہ پولیس کرپشن پر فلم بنانا چاہتے تھے اور گوگل پر اس موضوع کو تلاش کرتے کرتے ان کے سامنے نازو کی کہانی آ گئی۔
سرمد مسعود کو اس کہانی پر فلم بنانے کا خیال 2013 میں آیا۔ 2014 میں انہوں نے فلم کیلئے ذاتی حیثیت میں پیسے جمع کیے لیکن آخر میں پروڈیوسر بل کین رائٹ نے ان کی مددکی۔فلم کے خیال سے مکمل ہونے تک چار سال کا عرصہ لگا۔
نازو اچانک کہا ں سے آئی؟
سرمد مسعود کے مطابق شوٹنگ شروع ہونے میں ایک ہفتہ پہلے تک نازو کا مرکزی کردار ادا کرنے کیلئے اداکار ہ نہیں مل پا رہی تھی۔
سرمد مسعود نے کافی خواتین سے انٹرویوز کیے لیکن کوئی بھی گاؤں میں رہنے والی ایک لڑکی کے کردار کیلئے مناسب نہیں لگی۔
تاہم آخری ہفتہ میں سرمد کی ملاقت سہائے ابڑو سے ہوئی جنہوں نے فلم کا مرکزی کردار خوبصورتی سے ادا کیا۔فلم کے دیگر کرداروں میں سلمان احمد خان، طیب افضال، ایمان فاطمہ اوراحسن مراد شامل ہیں ۔
سرمد مسعود کون ہیں؟
سرمد مسعود اس سے پہلے کبیر خان کے ساتھ بولی وڈ فلم 'فینٹم' پر کام کرچکے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ دیگر شارٹ فلموں اور ٹی وی شو بھی اپنے نام کما چکے ہیں جن میں 'ٹو ڈوساز'(دو ڈوسا) اور پرسونا شامل ہیں۔
سندھ کی کہانی، لاہور میں شوٹنگ
سرمد کے کہناہے کہ وہ شروع سے ہی فلم پاکستان میں شوٹ کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔ انہوں نے ملکی حالات کے پیش نظر پوری فلم لاہور میں شوٹ کی ۔
ہم امید کرتے ہیں کہ یہ فلم اس سال آسکر ایورڈ جیت کر پاکستان کا نام روشن کرے گی۔