امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل اپنے شہرہ آفاق آئی فون کے جاری ہونے کی دسویں سالگرہ پر نیا فون منظر عام پر لائے گی جس کے بارے میں خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کمپنی نے اس میں سب سے بڑی تبدیلیاں کی ہیں۔
اب تک لیک ہونے والی خبروں کے مطابق اس فون کے ڈیزائن میں مکمل تبدیلی کی گئی ہے جس کی مدد سے فون انسانی چہرے کو شناخت کر سکے گا جب کہ اس میں دوسری کئی اہم تبدیلیاں بھی شامل ہیں۔
کئی ماہرین نے کہا ہے کہ اس فون کی قیمت بھی بہت زیادہ ہو گی۔
ایک ایسی دنیا جہاں سمارٹ فون روز بروز عام ہوتے جار ہے ہیں، یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ ایک دہائی قبل ایپل کے بانی سٹیو جابز نے جب پہلا آئی فون جاری کیا تھا تو اس کے بعد لوگوں کا رد عمل کتنا ملا جلا تھا۔
ایپل فون کی دسویں سالگرہ پر ہم نے ایپل اور سمارٹ فونز کی تاریخ کے چند اہم لمحات کو چنا ہے۔
آئی میک اور آئی پاڈ کی کامیابی کے بعد ایپل کمپنی نے ایک ٹیبلٹ تیار کرنے کے مشن پر کام شروع کیا۔ ایپل کے سابق سینئیر رکن سکاٹ فورسٹال کے مطابق سال 2004 میں انھوں نے سٹیو جابز کے ساتھ گفتگو کی جو ایپل کی تاریخ کا اہم موڑ بن گئی۔
'ہم اپنے فون استعمال کر رہے تھے اور ہمیں ان سے نفرت تھی۔ اور سٹیو نے پوچھا کہ ہم ٹیبلٹ کا ڈیزائن لیں اور اسے اتنا چھوٹا کر دیں کہ وہ جیب میں آ جائے؟'
اس گفتگو کے بعد ایپل کے انجینیئروں نے اس پر کام کیا اور جب سٹیو جابز نے اسے دیکھا تو انھیں یقین ہو گیا کہ فون کو ایسا ہی ہونا چاہیے۔'
قانونی دستاویزات سے ثابت ہوتا ہے کہ اگست 2005 میں ایپل نے 'پرپل' کے نام سے ایک پروجیکٹ ڈیزائن کر لیا تھا جو بعد میں آئی فون کی شکل میں سامنے آیا۔
اس وقت ایپل کے آئی فون کے لیے 20 لاکھ سے زائد ایپس موجود ہیں جو ایپل فون کے آپریٹنگ سسٹم پر کام کرتی ہیں۔
مگر جب آئی فون منظر عام پر آیا تھا تو اس وقت ایسا نہیں تھا۔ اس کی وجہ تھی کہ سٹیو جابز نے ایپل سے باہر کے ڈیزائنروں کو آئی فون کے لیے ایپس بنانے کا لائسنس نہیں دیا تھا اور انھیں لگتا تھا کہ ایسا کرنا بہت دشوار ہو گا۔
ایپل کا آئی او ایس ایپ سٹور آئی فون آنے کے ایک سال بعد سامنے پیش کیا گیا اور کمپنی سے باہر کے ڈیزائنروں کو ایپس بنانے کی اجازت دی۔
ان میں سے ایک ڈیزائنر اریکا ساڈن کے مطابق 'ایپ سٹور نے آزادانہ طور پر کام کرنے والے ڈیزائنروں کو کاروبار کرنے کا موقع فراہم کیا جس سے وہ اپنی ایپس بہت بڑی تعداد میں لوگوں تک پہنچا سکتے تھے اور اس کی مدد سے پیسے کما سکتے تھے۔'
یہ بڑی حیران کن بات لگے گی لیکن حقیقت یہ ہے کہ گوگل کے چیف ایگزیکیٹو ایرک شمٹ ایک وقت میں ایپل کے بورڈ آف ڈائرکٹرز میں شامل تھے۔
تائیوان کی کمپنی ایچ ٹی سی نے 2008 میں ٹچ فون ’ڈریم‘ جاری کیا جس کے بعد انھوں نے ایپل 2009 میں چھوڑ دی۔ ڈریم فون ایپل کے مد مقابل آپریٹنگ سسٹم اینڈروئڈ کا پہلا فون تھا اور اس میں چند ایسی خوبیاں تھیں جو آئی فون میں موجود نہیں تھیں۔
ایپل کے بانی سٹیو جابز اس فون کے آنے پر سخت طیش میں تھے اور انھوں نے اپنی سوانح حیات تحریر کرنے والے والٹر آئزیکسن کو کہا کہ 'میں اینڈروئڈ کو تباہ کر دوں گا کیونکہ وہ چرائی ہوئی ٹیکنالوجی استعمال کر رہا ہے۔'
آج کل ایپل اپنے فون میں مددگار ایپ سری کے ساتھ بنائے گئے اشتہارات کی مد میں لاکھوں ڈالر خرچ کرتا ہے لیکن جب یہ تخلیق ہوئی تھی تو اس وقت ایسا نہیں تھا۔
یہ ایپ حقیقتاً کیلیفورنیا کے ایک غیر معروف ادارے نے بنائی تھی لیکن ایپل نے اس کے جاری ہونے کے دو ماہ بعد اسے 20 کروڑ ڈالر میں خرید لیا۔
ایپل نے آئی فون چار میں ایک جدت متعارف کرائی جس میں انھوں نے فون میں پیچھے والے کیمرے کے علاوہ سامنے بھی ایک کیمرا شامل کر دیا۔
حالانکہ ایپل سے پہلے سونی ایرکسن نے 2003 میں اپنے ایک فون میں ایسا کیمرا شامل کیا تھا لیکن ایپل کے آئی فون 4 نے اسے صحیح معنوں میں اس قدر مقبول کیا کہ اس کے بعد 'سیلفی' کلچر عام ہو گیا۔
ایپل کے بانی سٹیو جابز کے بجائے کمپنی میں ان کے نائب ٹم کک نے 2011 میں ایپل چار ایس کو متعارف کرایا تو ان کی کار کردگی پر بہت تنقید کی گئی۔
لیکن شاید لوگوں کو علم نہیں تھا کہ سٹیو جابز کس قدر علیل ہیں۔ آئی فون 4 ایس کے لانچ کے اگلے دن ہیں سٹیو جابز کی وفات ہو گئی۔
یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ اگر سٹیو جابز 1997 میں ایپل کمپنی میں واپس نہ آتے تو آج آئی فون نہ ہوتا۔
انھوں نے اپنی واپسی کے بعد نہ صرف ایپل کمپنی کو سہارا دیا بلکہ آئی فون کے لانچ کے بعد اسے دنیا کی بہترین کمپنیوں میں شامل کر دیا۔
ان کی وفات کے بعد سے اب تک ایپل نے ایسا کوئی ایسی نئی پروڈکٹ پیش نہیں کی جسے آئی فون جتنی کامیابی اور پذیرائی ملی ہو۔
سال 2012 میں یہ بات ثابت ہوئی کہ آئی فون کی وجہ سے معاشی تبدیلیاں کس قدر آئی ہیں جب فیس بک نے تصاویر کھینچنے والی 18 ماہ پرانی ایپ انسٹا گرام کو ایک ارب ڈالر میں خرید لیا۔
آئی فون پر استعمال ہونی والی کئی دوسری ایپس جیسے اوبر، ائیر بی اینڈ بی نے بھی شاندار کامیابیاں سمیٹی ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ایپس کی مد میں ہونے والے کاروبار کی کل مالیت 10.3 کھرب ڈالر ہے۔
بشکریہ: بی بی سی اردو