انڈیا نے آسٹریلیا سے سفارتی سطح پر احتجاج کیا ہے جس کی وجہ ایک اشتہار میں ہندو مذہب کے بھگوان گنیش کو دیگر مذاہب کی شخصیات کے ہمراہ بھیڑ کا گوشت کھانے کی عکاسی کی گئی ہے۔
ٹی وی کے اشتہار میں گوشت کی انڈسٹری سے وابستہ گروہ نے مختلف مذاہب کی شخصیات کو کھانا کھاتے ہوئے دکھایا ہے۔
آسٹریلیا کی ہندو کمیونٹی اس اشتہار پر برہم ہے کیونکہ بھگوان گنیش نے کبھی گوشت نہیں کھایا۔
کینبرا میں انڈین ہائی کمیشن کا کہنا ہے کہ انھوں نے آسٹریلوی حکومت کے تین ڈیپارٹمنٹس میں اس معاملے کو اٹھایا ہے۔
انڈین ہائی کمیشن نے میٹ اینڈ لائیو سٹاک آسٹریلیا، ایم ایل اے پر یہ زور بھی دیا ہے کہ وہ اس اشتہار کو بند کر دے کیونکہ لوگوں کے لیے یہ 'اشتعال کا باعث ہے اور اس سے ان کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچ رہی ہے۔'
ہائی کمیشن کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہندو کمیونٹی کی بہت سی ایسوسی ایشنز نے آسٹریلوی حکومت اور ایم ایل اے کو اپنا احتجاج رجسٹر کروایا ہے۔
اس اشتہار میں یسوع مسیح، بدھا اور سائنٹولوجی کے بانی ایل رون ہوباڈ کو کھانے کی میز پر باتیں کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ جبکہ ایسا بتایا گیا کے مسلمانوں کے پیغمبر محمد اس دعوت میں نہیں پہنچ پائے۔
آسٹریلیا میں اشتہارات سے متعلق ادارے اے ایس بی کا کہنا ہے کہ اس اشتہار کے بارے میں انھیں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کی جانب سے 30 درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔
آسٹریلیا کی ہندو کونسل کا کہنا ہے بھیڑ کا گوشت کھانے کی ترویج کے لیے گنیشا کی تصویر کا استعمال ایک غیر پختہ اور ناپسندیدہ فعل تھا۔
جس اشتہار کے حلاف ایک آن لائن پٹیشن میں 4400 سے زیادہ دستخط کیے ہیں۔
آسٹریلیا کے رہائشی کپل سچدیوا نے بی بی سی کو بتایا کہ جب انھوں نے اس اشتہار کے خلاف سوشل میڈیا پر صارفین کی ناراضگی دیکھی تو انھوں نے آن لائن پٹیشن کا آغاز کیا۔
انھوں نے ہندو تہوار گنیش چاترتی جو کہ گنیش کے جنم دن پر منایا جاتا ہے کے چند ہی روز بعد اس اشتہار کو دکھائے جانے پر بھی تنقید کی ہے۔
تاہم ایک ایل اے نے گذشتہ ہفتے اس اشتہار کو دکھائے جانے کا دفاع کیا تھا اور کہا تھا کہ اس کا مقصد تنوع اور اتحاد کو فروغ دینا ہے۔
ادارے کے ترجمان اینڈریو ہووئی کا کہنا ہے کہ 'اس مہم میں خداؤں، پیغمبروں اور بہت سے مذاہب کے ساتھ لادین کے خوان ایک واضح اور زبردست انداز میں دکھائے گئے ہیں جس کا مقصد اس قدر ممکن ہو سب کی شمولیت ہے۔'
بیان میں مزید کہا گیا کہ 'ہمارا مقصد کسی کو ناراض کرنا نہیں، بلکہ یہ بتانا تھا کہ بھیڑ کا گوشت بہت سی تہذیبوں میں استعمال ہوتا ہے اور یہ دکھانا تھا کہ دنیا کیسی لگے اگر تمام لوگ اپنے مختلف نظریات سے ہٹ کر ایک میز پر اپنے بازو اور ذہن کھول کر بیٹھیں۔'
بشکریہ: بی بی سی اردو